پاکستان کی افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت شروع
پاکستان اور افغانستان کے درمیان لگ بھگ دو ماہ بعد دو طرفہ تجارت بحال ہو گئی ہے۔
پیر سے طورخم اور چمن کی گزرگاہوں کے ذریعے سامان سے لدے درجنوں ٹرک اور ٹرالرز دونوں جانب سے اپنی اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔
اسی طرح پشاور سے لنڈی کوتل اور لنڈی کوتل سے میچنی چیک پوسٹ تک پھنسنے والی گاڑیاں بھی طورخم کی طرف روانہ ہو گئی ہیں۔
کرونا وائرس کے باعث پاکستان نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کا سلسلہ گزشتہ ماہ کے وسط میں روک دیا تھا۔
بعد ازاں افغان حکومت کی درخواست پر وزیرِ اعظم عمران خان نے محدود پیمانے پر پاکستان سے برآمدات، کراچی کے راستے ٹرانزٹ ٹریڈ اور سرحد پار افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے سامان رسد شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس فیصلے کے مطابق ہفتے میں تین دن طورخم اور چمن کی گزرگاہوں کے ذریعے صرف پاکستان سے برآمدات کی اجازت تھی جب کہ افغانستان سے ہر قسم کی درآمدات مکمل طور پر بند تھی۔
اوباما ایک نااہل صدر تھے: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر براک اوباما کی طرف سے کرونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تنقید کے جواب میں کہا ہے کہ سابق صدر اوباما ایک نااہل صدر تھے۔
سابق صدر اوباما نے ہفتے کے روز کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبا سے آن لائن خطاب کے دوران کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والے بہت سے افراد کی مہارت کا مکمل اور حتمی طور پر پردہ چاک ہو گیا ہے اور انہیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ اس سلسلے میں کیا حکمت عملی اختیار کی جانی چاہیے۔
براک اوباما نے خطاب میں کسی شخص کا نام نہیں لیا تھا۔
جب اس پر صدر ٹرمپ سے ردعمل معلوم کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سابق صدر اوباما ایک نااہل صدر تھے اور وہ ان کے بارے میں یہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔
امریکہ میں وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 15 لاکھ، ہلاکتیں 90 ہزار کے قریب
امریکہ میں کرونا وائرس کے 15 لاکھ کیسز کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ 90ہزار کے قریب ہلاکتوں کے ساتھ امریکہ وبا کا بڑا مرکز بن چکا ہے۔
ناقدین نے ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے کرونا وائرس کی شروعات کے اہم دنوں میں اس بحران کی شدت کو نظر انداز کر دیا تھا۔
امریکہ کے محکمہ صحت حکام اس الزام کو مسترد کر چکے ہیں کہ حکومت نے اس سلسلے میں عوام کو مایوس کیا ہے۔
ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کے سیکریٹری ایلکس آزار نے 'سی این این' کو بتایا کہ امریکہ میں گزشتہ دو ماہ کے دوران کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پا لیا گیا تھا۔ اگر بروقت انتظامات نہ کیے گئے ہوتے تو صورت حال اور زیادہ خراب ہو سکتی تھی۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کا مسئلہ حل کرنے کے سلسلے میں واقعی بہت اچھا کام ہو رہا ہے اور یہ وائرس ختم ہو کر رہے گا۔
کرونا وائرس کی شروعات کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
دنیا بھر میں کرونا وائرس کی شروعات کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ تاہم چین نے کہا ہے کہ ایسا اقدام قبل از وقت ہو گا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ کرونا وائرس بدستور پھیل رہا ہے۔
یورپین یونین کی طرف سے تیارہ کردہ ایک قرارداد متوقع طور پر اس ہفتے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں منظور کر لی جائے گی۔ یہ اسمبلی عالمی ادارہ صحت کا نگران ادارہ ہے۔
اس قرارداد میں مطالبہ کیا جا سکتا ہے کہ اس بارے میں جامع تحقیقات کی جائیں کہ کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی اور اس سے نمٹنے کے لیے اختیار کیے گئے اقدامات کس حد تک مؤثر تھے۔
آسٹریلیا ایسی تحقیقات کے مطالبے میں پیش پیش رہا ہے اور آسٹریلوی وزیر خارجہ میریسے پین نے کہا ہے کہ ان کا ملک غیر جانب دار، آزاد اور جامع تحقیقات کی خواہش رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اس مطالبے کی بڑھتی ہوئی حمایت سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
کرونا وائرس کی نشاندہی سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں گزشتہ دسمبر میں ہوئی تھی جس کے بعد یہ دنیا بھر میں پھیل گیا۔
اس وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 315000 سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 47 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
یورپ سمیت متعدد ممالک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں انہوں نے لاک ڈاؤن اور مختلف بندشیں ختم کر دی ہیں۔