پاکستانی کشمیر میں کرونا وائرس کے 20 نئے کیسز
رپورٹ - روشن مغل-- مظفرآباد
پاکستانی کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 20 نئے مریض سامنے آئے ہیں جن میں سے 19 کا تعلق مظفرآباد اور ایک کا میرپور سے ہے۔ جس کے بعد پاکستانی کشمیر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 132 ہو گئی ہے۔
پاکستانی کشمیر کی حکومت کے ترجمان مصطفی بشیر کے مطابق شہریوں کی جانب سے ایس او پی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں کرونا کے کیسز کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے دوبارہ لاک ڈاﺅن کا نافذ کر دیا ہے، جس پر عید تک عمل درآمد کرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس سلسلے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
- By قمر عباس جعفری
کاروبار تو کھل گئے، وبا سے بچاؤ کے ضابطوں پر عمل کیسے ہوگا؟
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کرونا کے سبب دو ماہ کی بندش اور بدلتے ہوئے حالات نے لوگوں کی نفسیات پر گہرے اثرات چھوڑیں گے۔ اور اس وقت بھی پاکستان اور دنیا کے بیشتر حصوں میں لوگ کرونا کی حقیقت کے بارے میں بٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔
جب کہ پاکستان میں سپریم کورٹ کے اس حکم کا تاجروں نے خیر مقدم کیا ہے کہ عید سے پہلے کے اس ہفتے میں دکانوں اور بازاروں کو ہفتے اور اتوار کے دن بھی کھلنے دیا جائے اور پورے ملک میں شاپنگ مالز بھی صبح دس بجے سے ایک بجے رات تک کھلے رکھنے کی اجازت ہو گی۔
سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ تاجروں کی دوکانیں سیل نہ کی جائیں اور جو کی گئیں ہیں انہیں کھول دیا جائے۔
ماہرین یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کاروبار کھلنے کے بعد لوگوں کو کس طرح ماسک اور دستانے پہننے اور سماجی فاصلہ رکھنے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
جہاں تک عید سے قبل شاپنگ کا تعلق ہے۔ دکان داروں کا موقف ہے کہ انہیں بھی مالز کی طرح رات دیر تک دوکانیں کھولنے کی اجازت ہونی چاہئیے۔ تاکہ خریداری کے لئے آنے والے تقسیم ہو سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پانچ بجے دوکانیں بند کرنے کا حکم ہے جس کے سبب زیادہ سے زیادہ لوگ مقررہ وقت کے اندر اپنی شاپنگ کے لئے آتے ہیں اور اس طرح وہ احتیاطی تدابیر نظر انداز کر دیتے ہیں جو ایک خطرناک بات ہے۔
کس ادارے نے کتنے ملازم فارغ کیے؟
کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کیے گئے اور اس احتیاط نے عالمی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا۔ چھوٹے کاروبار ہی نہیں، بڑے ادارے بھی چھانٹیوں پر مجبور ہو رہے ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا۔
صرف امریکہ میں آٹھ ہفتوں کے دوران تین کروڑ 65 لاکھ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں جس سے معاشی بحران کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
شہروں میں سواری فراہم کرنے والے بڑے ادارے اوبر نے چند ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ 3700 ملازمین کو فارغ کر رہا ہے۔ پیر کو اوبر کے سی ای او دارا خسروشاہی نے اعلان کیا کہ وہ مزید 3 ہزار ملازمین کم کر رہے ہیں جب کہ 45 دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔ اس طرح اوبر کے 25 فیصد ملازمین روزگار سے محروم ہو جائیں گے۔
اوبر جیسی کمپنی لفٹ نے 29 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ وہ 982 ملازمین کو فارغ کر رہی ہے جب کہ مزید 288 کو بلا تنخواہ رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ یہ اس کی ورک فورس کا چھٹا حصہ یعنی 17 فیصد ہے۔ اخراجات کم کرنے کے دوسرے اقدامات میں اعلیٰ انتظامی افسروں کی تنخواہ میں کٹوتی بھی شامل ہے۔
کار رینٹل کمپنی ہرٹز نے 20 اپریل کو بتایا تھا کہ وہ اپنے 10 ہزار ملازمین کو رخصت کرنے والی ہے۔ اس کے ملازمین کی کل تعداد 38 ہزار ہے۔
شمالی امریکہ میں کرونا وائرس سے ایک لاکھ اموات
کرونا وائرس سے دنیا بھر میں اموات میں پیر کو کمی دیکھنے کو ملی لیکن شمالی امریکہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ ہو گئی۔ جنوبی امریکہ کے ملکوں میں بھی کیسز اور اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور پرو جیسا چھوٹا ملک مریضوں کی تعداد میں چین سے آگے نکل گیا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق 213 ملکوں اور خودمختار خطوں میں پیر تک کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 48 لاکھ 70 ہزار اور ہلاکتوں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار تک پہنچ چکی تھی۔
24 گھنٹوں کے دوران برازیل میں 252، برطانیہ میں 160، پرو میں 141، میکسیکو میں 132، بھارت میں 131، فرانس میں بھی 131، اٹلی میں 99 اور روس میں 91 مریض دم توڑ گئے۔
امریکہ میں پیر کی شام تک 700 اموات کا علم ہوا تھا جس کے بعد مجموعی تعداد 91 ہزار سے زیادہ ہو گئی تھی۔ شمالی امریکہ میں کینیڈا اور میکسیکو دونوں میں اموات کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہے۔
امریکہ کے 18 ریاستوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوچکے ہیں۔ نیویارک 28 ہزار اور نیوجرسی 10 ہزار اموات کے ساتھ پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔ نیویارک میں کیسز کی تعداد ساڑھے تین لاکھ اور نیوجرسی میں ڈیڑھ لاکھ ہوچکی ہے۔
برازیل میں 16 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے شہروں کے اسپتال مزید مریضوں کو نہیں سنبھال پائیں گے۔ وہاں کیسز کی تعداد 2 لاکھ 45 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ جنوبی امریکہ کے دوسرے ملکوں میں پرو میں 94 ہزار، چلی میں 46 ہزار اور ایکویڈور میں 33 ہزار کیسز کا علم ہو چکا ہے۔
مجموعی طور پر امریکہ میں مریضوں کی تعداد 15 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ہے۔ دوسرے نمبر پر روس میں 2 لاکھ 90 ہزار کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ 2 لاکھ سے زیادہ کیسز والے دوسرے ملکوں میں اسپین، برطانیہ، برازیل اور اٹلی شامل ہیں۔
دنیا بھر میں لگ بھگ 19 لاکھ افراد کرونا وائرس سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ ان میں امریکہ کے ساڑھے تین لاکھ، اسپین کے ایک لاکھ 96 ہزار، جرمنی کے ایک لاکھ 54 ہزار، اٹلی کے ایک لاکھ 27 ہزار اور ترکی کے ایک لاکھ 11 ہزار شہری شامل ہیں۔