رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

18:40 28.5.2020

سندھ میں کرونا وائرس سے بچے تیزی سے متاثر ہو رہے ہیں

پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مئی کے مہینے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک بھر میں یکم مئی کو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 18 ہزار 114 تھی لیکن 28 مئی کو جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 43 ہزار نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے اور اب تک مجموعی طور پر 61 ہزار سے زائد افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

کیسز کی سب سے زیادہ تعداد یعنی 24 ہزار سے زائد صوبہ سندھ میں ہے جب کہ اموات کی تعداد اب تک خیبر پختونخوا میں زیادہ رہی ہے جہاں جمعرات کی صبح تک وائرس سے 425 ہو چکی ہیں۔

ادھر محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار میں ایک اور خطرناک رحجان یہ بھی سامنے آیا ہے کہ بچوں میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اعداو شمار کے مطابق 2 مئی کو کرونا وائرس سے متاثرہ 10 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد 253 تھی لیکن محض 20 روز میں اس تعداد میں تین گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ تعداد بڑھ کر 788 ہوگئی۔

مزید جانیے

19:03 28.5.2020

وائرس پھیلانے کا الزام: بھارت میں 376 تبلیغی اراکین پر فرد جرم عائد

بھارت میں کرونا وائرس پھیلانے کے الزام میں تبلیغی جماعت کے 376 غیر ملکی اراکین کے خلاف فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

نئی دہلی پولیس نے جمعرات کو 34 ملکوں سے تعلق رکھنے والے 376 غیر ملکی اراکین پر فرد جرم عائد کی ہے۔ تبلیغی جماعت نے مارچ میں نظام الدین مرکز میں تبلیغی اجتماع منعقد کیا تھا۔

بھارتی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس اجتماع کے باعث ملک میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلا۔

پولیس نے بھارت میں تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا محمد سعد کاندھلوی کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔ البتہ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔

پولیس نے تبلیغی جماعت سے وابستہ 376 غیر ملکی اراکین کے خلاف جو کہ 34 ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں، 35 فرد جرم داخل کی ہیں۔

مزید جانیے

00:58 29.5.2020

کرونا وائرس سے یورپ میں 175000 اموات ہوئیں ہیں، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مارچ کے آغاز سے اب تک یورپ کے 24 ملکوں میں ایک لاکھ 59 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، جس میں زیادہ تر کا تعلق کوویڈ 19 کے پھیلاؤ سے ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی ایک عہدے دار کیٹی سمال وڈ نے نامہ نگاروں کو ٹیلی لنک پر ایک بریفنگ میں بتایا کہ یورپی ملکوں میں یہ تمام اموات ایک ایسے وقت میں ہوئیں جب وہاں عالمی وبا کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہی تھی اور فرانس، اٹلی، سپین اور برطانیہ کے اسپتالوں میں مریض کرونا انفکشن سے مر رہے تھے۔

سمال وڈ کا کہنا تھا کہ اس کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ان اموات کے ایک بڑے حصے کا تعلق کوویڈ 19 سے تھا، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ دوسرے امراض کنٹرول میں ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے ریجنل ڈائریکٹر ہانز کلوگ نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ یورپ میں کرونا وائرس کے 20 لاکھ سے زیادہ مصدیقہ مریض ہیں۔یہ تعداد گزشتہ دو ہفتوں کے مقابلے میں 15 فی صد زیادہ ہے۔ جب کہ روس، ترکی، بیلاروس اور برطانیہ میں دوسرے یورپی ملکوں کی نسبت یہ وبا زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

عالمی وبا کے آغاز سے اب تک کوویڈ 19 یورپ میں ایک لاکھ 75 ہزار سے زیادہ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل چکا ہے۔

سمال وڈ کا کہنا تھا کہ جو یورپی ممالک لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کر رہے ہیں اور شراب خانوں سمیت دوسرے عوامی مقامات کھول رہے ہیں، انہیں کرونا وائرس کی تشخیص، ٹیسٹنگ اور ان جگہوں کا کھوج لگانے کے نظاموں کو ترقی دینی ہو گی جہاں سے وائرس دوبارہ شروع ہوا ہو، تاکہ وائرس کی دوسری لہر کے خطرے سے تیزی سے نمٹا جا سکے۔

صحت کے ماہرین یہ انتباہ کر چکے ہیں کہ لاک ڈاؤن نرم کرنے کے بعد اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو کوویڈ 19 کی دوسری لہر زیادہ مہلک ثابت ہو سکتی ہے۔

03:35 29.5.2020

واشنگٹن میں جمعے سے لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کا آغاز

ریستورانوں کو عمارت سے باہر کھانا پیش کرنے کی اجازت مل گئی ہے
ریستورانوں کو عمارت سے باہر کھانا پیش کرنے کی اجازت مل گئی ہے

امریکی دارلحکومت واشنگٹن کرونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کر کے کاروبار حیات کی بحالی کی طرف جمعہ کو پہلا قدم اٹھائے گا۔

واشنگٹن ڈی سی میئر کے آفس کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق پہلے مرحلے میں ریسٹورنٹس کو باہر بیٹھنے کا انتظام کر کے گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کی اجازت ہو گی۔

عبادت گاہوں میں بیک وقت صرف دس لوگ اجتماع میں شرکت کر سکیں گے۔ جب کہ جم خانے، عجائب گھر، نمائش گاہیں اور تیراکی کے تالاب جیسے عوامی مقامات بدستور بند رہیں گے۔ جب کہ لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ پہلے سے واضح کی گئی مروجہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

شہر کی میئر مریل باوزر کے مطابق دارالحکومت کو جزوی طور پر کھولنے کا فیصلہ کوویڈ 19 کے کیسز میں دو ہفتوں کی مسلسل کمی کے رجحان کے بعد کیا گیا ہے۔

واشنگٹن سیاحت کا ایک بڑا مرکز ہے اور یہاں پورا سال گہماگہمی دکھائی دیتی ہے، خاص طور پر واشنگٹن ڈی سی اپنے تاریخی مقامات، قومی یادگاروں، عجائب گھروں اور ریسٹورنٹس کی وجہ سے سیاحوں کے لیے ایک پر کشش منزل ہے۔

لیکن مارچ کے وسط میں کرونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے سیاحت اور اس سے منسلک معیشت کے مختلف سیکٹرز میں اقتصادی کارروائیاں رک گیئں تھیں۔

حکام کے مطابق اس ماہ کے پہلے ہفتے تک واشنگٹن کو سیر و سیاحت میں جمود کی وجہ سے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ ٹیکسوں کی وصولی میں 7 کروڑ 8 لاکھ ڈالرز کی کمی واقع ہوئی۔

گزشتہ سال تقریباً تین کروڑ امریکی سیاح دارالحکومت میں سیر و تفریح کے لیے آئے اور انہوں نے یہاں 8 ارب سے زیادہ ڈالر خرچ کیے۔ ان اقتصادی سرگرمیوں سے 896 ملین ڈالر کے ٹیکس موصول ہوئے۔ اور سیر و سیاحت کی صنعت نے 78 ہزار کارکنوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے۔

اب جب کہ واشنگٹن میں گرمیوں کا موسم شروع ہو چکا ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر عائد پابندیوں کے باعث اقتصادی سرگرمیاں محدود اور بہت کم نظر آتی ہیں۔ کیونکہ کوویڈ 19 کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے اور لوگ زندگی کے تمام شعبوں میں میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔

مزید

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG