پاکستان: عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار
پاکستان میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر حکومت نے ملک بھر میں عوامی مقامات پر فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دے دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے تحریری ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں جب کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ اور سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ اسلام آباد میں تمام عوامی مقامات پر ماسک پہننا اب لازم قرار دے دیا گیا ہے۔ مارکیٹس، عوامی مقامات، مساجد، پبلک ٹرانسپورٹ، لاری اڈوں، گلیوں، سڑکوں اور دفاتر میں سرکاری طور پر معائنہ کیا جائے گا۔
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو مجسٹریٹ تین ہزار تک جرمانہ عائد اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت جیل بھی بھیجا سکتا ہے۔
کرونا وائرس کا خوف، نفسیاتی علاج کی ضرورت
اقوام متحدہ نے کرونا وائرس سے متاثر دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی ذہنی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے علاج پر زور دیا ہے۔
ان میں صرف بیمار افراد نہیں بلکہ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو وائرس سے خوفزدہ ہیں۔ طبی عملہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔
بلوچستان: پانچ ڈاکٹرز سمیت 46 افراد ہلاک
بلوچستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 4200 سے تجاوز کر چکی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پانچ ڈاکٹرز سمیت 46 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
کرونا وائرس سے متعلق ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے سیل کے میڈیا کوآرڈینیٹر کے مطابق 31 مئی تک صوبے میں 57739 افراد کی اسکریننگ کی گئی جن میں سے 4200 سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر ریحان کے بقول صوبے کے 45 ڈاکٹرز کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ پانچ ڈاکٹرز جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایم سی آئسولیشن وارڈ میں زیر علاج ڈاکٹر شاہ ولی کی گزشتہ شب موت ہوئی۔
دوسری طرف ایک روز قبل کرونا کے باعث زندگی کی بازی ہارنے والے ڈاکٹر زبیر کی اہلیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ کرونا سے متاثر ہونے کے بعد اُن کے شوہر کا مناسب علاج نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زبیر، اُن کے دو بچوں اور اہلیہ کا 15 مئی کو ٹیسٹ کیا گیا جس میں ڈاکٹر زبیر کے ٹیسٹ کا نتیجہ منفی جبکہ بیٹی اور اہلیہ کا مثبت آیا لیکن دس روز تک مسلسل کھانسی، گلے اور سینے میں شدید تکلیف برداشت کرنے کے بعد ڈاکٹر زبیر کا دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا جس کا نتیجہ مثبت آیا جس کے بعد وہ گھر پر ہی قرنطینہ ہوئے۔
اُن کے بقول انتقال سے قبل ڈاکٹر زبیر کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی جس پر ایمبولینس کو طلب کیا گیا۔ کئی گھنٹوں تک انتظار کے بعد بھی ابمبولینس نہیں آئی اور اس دوران وہ دم توڑ گئے۔
ان کی اہلیہ نے حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پی پی ای کٹس کے معیاری ہونے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری طرف ترجمان محکمہ صحت بلوچستان نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ بی ایم سی ٹراما سینٹر کے انچارج ڈاکٹر زبیر احمد کو دوران علالت تمام تر طبی سہولیات فراہم کی گئیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر زبیر احمد قبل از وفات ایک ہفتے سے چھٹی پر تھے۔ دوران علالت ان کی درخواست پر ڈی جی ہیلتھ نے ان کے گھر خصوصی طبی ٹیم بھیجوائی جس نے مختلف ٹیسٹ کیے۔ رپورٹ میں ڈاکٹر زبیر احمد، ان کی اہلیہ اور بیٹے کا ٹیسٹ پازیٹو آیا جس کے بعد انہوں نے از خود گھر میں آئسولیٹ ہونے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ طبیعت زیادہ خراب ہونے پر ڈاکٹر زبیر احمد نے موت سے ایک گھنٹہ قبل محکمہ صحت بلوچستان سے رابطہ کیا جس پر فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے انہیں شیخ زید اسپتال منتقل کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق شیخ زید اسپتال میں ماہرین اور طبی اسٹاف نے انہیں مکمل توجہ دی اور ان کی جان بچانے کے لیے تمام تر کوشش کی گئی۔ ڈاکٹر زبیر بلند فشار خون اور ذیابیطس میں بھی مبتلا تھے۔
- By روشن مغل
پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں مزید 21 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 21 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، جب کہ 168مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
اب تک 6115 افراد کے کرونا وائرس ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور 255 افراد میں وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے، جن میں سے 168 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور انہیں ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
81 مریض ابھی زیر علاج ہیں اور 6 مریضوں کی اموات ہو چکی ہیں، جن میں سے 5 کا تعلق مظفرآباد اور ایک کا میرپور سے ہے۔