ایک کروڑ 20 لاکھ آبادی والے صوبے میں کرونا کے صرف 4500 مریضوں کی گنجائش
بلوچستان کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد زیادہ بڑھی تو اسپتالوں میں کرونا کے مریضوں کو رکھنے کی گنجائش ختم ہو جائے گی۔
بلوچستان حکومت کے ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر سلیم ابڑو نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ایک کروڑ 20 لاکھ کی آبادی والے صوبے میں تمام سرکاری اسپتالوں اور قرنطینہ کے لیے مختص کی گئی جگہوں پر صرف 4500 مریضوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مقامات پر بیک وقت 500 ایسے لوگوں کو رکھا جا سکتا ہے جن کی حالت نازک ہو۔ ڈاکٹر سلیم ابڑو نے کہا کہ اگر صوبے میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ جاتی ہے تو اُس صورت میں ہم صرف دعا کر سکتے ہیں کیوں کہ ہمارے پاس گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں کرونا سے متاثرہ مریض بڑی تعداد میں صحت یاب ہوئے ہیں۔ ان کے بقول صوبے میں کرونا سے ساڑھے چار ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں جب کہ دو ہزار سے زائد تندرست ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر سلیم ابڑو نے کہا کہ بلوچستان کو افرادی قوت کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ اگر ہم ایک ہزار قرنطینہ سینٹر بھی بنا لیں تو اُن کو چلانے کے لیے ڈاکٹر اور دیگر طبی عملے کی کمی ہے۔
ڈاکٹر سلیم ابڑو کا کہنا تھا کہ صوبے میں طبی عملے کے 300 ارکان کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں 230 ڈاکٹرز، 10 نرسیں اور 60 افراد پیرا میڈکس اسٹاف کے بھی شامل میں۔
بھارت: لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد زندگی معمول پر لوٹنے لگی
بھارت: عبادت گاہیں، شاپنگ مالز اور ریستوران کھولنے کی اجازت
بھارت میں کرونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آنے کے باوجود حکومت لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کر رہی ہے۔ بھارتی حکومت نے ملک بھر میں آٹھ جون سے عبادت گاہیں، دفاتر، شاپنگ مالز اور ریستوران کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔
لیکن ان مقامات پر اب پہلے کی طرح رش کی اجازت نہیں ہو گی بلکہ سینیٹائزر کے استعمال، ماسک اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے کی پابندی ہو گی۔
حکومت نے اُن مقامات جہاں کرونا کے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے، اُنہیں فی الحال نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ صحت نے اس سلسلے میں ایس او پیز جاری کر دیے ہیں۔ ان مقامات پر 65 سال سے زائد عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور 10 سال سے کم عمر بچوں کا داخلہ ممنوع ہو گا۔
ان مقامات پر سماجی فاصلے، ہاتھوں کی صفائی اور فیس ماسک کی سختی سے پابندی کرنا ہو گی اور لوگوں کا داخلہ مرحلہ وار ہو گا۔
عبادت گاہوں میں جانے والے جوتے اپنی گاڑیوں یا پھر الگ رکھیں گے۔ مذہبی کتابوں، مجسموں یا مورتیوں کو چھونا ممنوع ہو گا۔ مندروں میں نہ تو پرساد دیے جائیں گے اور نہ ہی چڑھاوا ہو گا۔
مزید پڑھیے
- By یوسف جمیل
بھارتی کشمیر: دو دن میں 450 سے زائد افراد میں کرونا کی تصدیق
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ حکام کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں میں 467 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ اس دوراں تین افراد اس مرض کا شکار ہو کر چل بسے۔
ڈاکٹروں اور ماہرین صحت نے کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں حالیہ دنوں میں غیر معمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سرینگر کے معروف پلمونولوجسٹ اور امراضِ سینہ اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر نوید نذیر شاہ، جو کووڈ-19 کے مریضوں کا علاج کرتے کرتے خود بھی اس مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں اور سرینگر کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، نے ایک ٹوئٹ میں استفسار کیا کہ "ہر روز اتنے سارے مُثبت کیسز کا پتا چل رہا ہے۔ ہم انہیں، ان کے اہلِ خانہ اور ان سے رابطے میں رہنے والے لوگوں کو کہاں رکھیں گے؟ کیا ہمیں تشخیص اور قرنطینہ کے سلسلے میں اپنی حکمتِ عملی تبدیل کرنا ہوگی؟"
حکام کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 3300 افراد میں کووڈ-19 کی تشخیص ہوئی ہے۔
ڈاکٹروں اور ماہرین طب کو اس بات پر بھی بڑی تشویش ہے کہ حاملہ خواتین بھی اس مرض میں تیزی سے مبتلا ہو رہی ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اس طرح کے 100 سے زائد کیسز سامنے آئے ہیں۔