- By سدرہ ڈار
کرونا کے پھیلاؤ کے باوجود بازاروں میں رش برقرار
کراچی میں ایک طرف دوبارہ سخت لاک ڈاؤن کی افواہیں گردش کر رہی ہیں تو دوسری طرف بازاروں میں شہریوں کا رش کم نہیں ہو رہا۔ کرونا وائرس کے تیزی سے بڑھتے کیسز کے باوجود بیشتر بازاروں میں ایس او پیز کی پابندی نہیں کی جا رہی۔ کیسز بڑھنے کے باوجود کچھ شہری اب بھی کرونا کو حقیقت نہیں سمجھ رہے۔
پاکستانی کشمیر: مظفر آباد میں ایک ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں ایک ہفتے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ جمعہ سے شروع ہونے والے مکمل لاک ڈاؤن کے دروان مساجد میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی تو کی گئی لیکن نمازیوں کی تعداد کم رہی۔
لاک ڈاؤن کے دوران سبزی، ادویات اور گوشت کی دکانوں کے علاوہ تمام کاروبار بند ہیں۔ تجارتی مراکز اور شاہراہوں پر پولیس کا سخت پہرا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے صرف مظفر آباد میں مکمل لاک ڈاؤن کیا ہے جب کہ باقی علاقوں میں لاک ڈاؤن ختم کر دیا گیا ہے۔
افغانستان: چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا کے 656 نئے کیسز رپورٹ
افغانستان کی وزارتِ صحت نے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 'کووڈ 19' کے 656 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے ساتھ ملک بھر میں کرونا کے مریضوں کی کل تعداد 23 ہزار 500 سے زائد ہو گئی ہے۔
وزارتِ صحت کے مطابق کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 446 ہو چکی ہے۔
دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے عالمی بینک کے افغانستان کے لیے کنٹری ڈائریکٹر کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں ملک کے غریب افراد پر 'کووڈ 19' کے اثرات پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔
صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک نے افغانستان میں غربت میں کمی کے لیے افغان حکومت کے منصوبوں کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
برطانیہ میں وائرس 1300 سے زیادہ ذرائع سے داخل ہوا
برطانیہ میں ماہرین نے ایک مفصل سائنسی تجزیے کے بعد بتایا ہے کہ یہ کہنا غلط ہے کہ کوئی ایک شخص ملک میں کرونا وائرس لانے کا سبب بنا، بلکہ وائرس کے ڈی این اے کے تجزیے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں پھیلنے والے وائرس کے نقشے 1356 اقسام کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ کہنا درست نہیں ہے کہ وائرس صرف کسی ایک شخص کے ساتھ برطانیہ میں داخل ہوا تھا۔
عمومی طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ وائرس پہلے پہل چین کے شہر ووہان میں پیدا ہوا اور پھر وہاں سے دنیا بھر میں پھیل گیا۔
کوویڈ 19 سے متعلق جنومیکس یوکے کنسورشیم(Cog-UK) کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق میں اس خیال کو باطل قرار دیا گیا ہے کہ برطانیہ میں عالمی وبا کا سبب کوئی واحد شخص تھا۔ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ چین میں پھیلنے والی وبا کا اثر برطانیہ میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلکہ، برطانیہ میں جو کیسز سامنے آئے، ان کے زیادہ تر نمونے یورپی ملکوں سے ملتے ہیں۔
اس تحقیقی مطالعے کے لیے برطانیہ میں 20 ہزار سے زیادہ ان لوگوں کے خون کے نمونے حاصل کیے گئے تھے جو کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے تھے۔ وائرس کے ڈی این اے کے نقشے کا موازنہ مختلف ملکوں میں پھیلنے والے وائرس کے نمونوں سے کیا گیا، جس سے پتا چلا کہ برطانیہ میں کرونا کے 1356 نمونوں نے لوگوں کو اس مرض میں مبتلا کیا۔ ان میں سے اکثر کا ماخذ یورپی ملک تھے۔
کرونا وائرس کے ماخذ پر تحقیق کرنے والے ادارے سے منسلک پروفیسر نک لومن، جن کا تعلق برمنگھم یونیورسٹی سے ہے، بتایا کہ اس تحقیق کا دلچسپ اور حیران کن نتیجہ یہ ہے کہ برطانیہ میں کرونا کا ماخذ ایک نہیں بلکہ اس کی چھاپ کے نمونے سینکڑوں کی تعداد میں ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ برطانیہ میں پھیلنے والے وائرس پر چین کی براہ راست چھاپ صفر اعشاریہ ایک فی صد سے بھی کم ہے۔ اس کی بجائے یہ نمونے زیادہ تر ان سیاحوں کے نمونوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے فروری کے آخر میں برطانیہ کا سفر کیا تھا یا جو مارچ کے پہلے پندھرواڑے میں سپین سے آئے تھے یا وہ مارچ کے آخر میں فرانس سے آنے والے لوگ تھے۔