پاکستان کے صوبۂ سندھ کے ضلع خیرپور کا 'فیض محل' ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ محل 1798 میں میر سہراب خان نے تعمیر کروایا تھا جو تالپور خاندان کی پہنچان ہے۔ سن 1933 میں پیدا ہونے والے تالپور خاندان کے آخری بادشاہ میر علی مراد خان تالپر (دوئم) کا قیام اس ہی محل میں رہا۔ خیرپور پاکستان کے قیام کے وقت تک ایک علیحدہ ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا جو 1955 میں پاکستان کا حصہ بنا تھا۔ اس وقت یہ محل 16 سے زائد وسیع کمروں پر مشتمل ہے جس میں دربار، مہمان خانے اور کھانے کا کمرہ بھی شامل ہے۔ محل کا مرکزی کمرہ جو 'دربار' کہلاتا ہے، اس میں تالپور بادشاہوں کے زیرِ استعمال رہنے والی اشیا کو رکھا گیا ہے۔ یہ محل اپنے خوبصورت اور پائیدار مغل فن تعمیر کا منہ بولتا شاہ کار ہے۔
تالپور خاندان کی پہچان خیرپور کا 'فیض محل'
![یہ محل 1798 میں میر سہراب خان نے تعمیر کروایا تھا جو تالپور خاندانوں کی پہنچان ہے۔](https://gdb.voanews.com/6496d0f5-2aff-42aa-8917-b8a986f11c04_w1024_q10_s.jpg)
1
یہ محل 1798 میں میر سہراب خان نے تعمیر کروایا تھا جو تالپور خاندانوں کی پہنچان ہے۔
![سن 1933 میں پیدا ہونے والے تالپروں کے آخری بادشاہ میر علی مراد خان تالپور (دوئم) کا قیام اس ہی محل میں رہا۔](https://gdb.voanews.com/2a8153c4-5e23-4fea-aed1-b1722a7925fb_w1024_q10_s.jpg)
2
سن 1933 میں پیدا ہونے والے تالپروں کے آخری بادشاہ میر علی مراد خان تالپور (دوئم) کا قیام اس ہی محل میں رہا۔
![خیرپور پاکستان کے قیام کے وقت تک ایک علیحدہ ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا جو 1955 میں پاکستان کا حصہ بنا تھا۔](https://gdb.voanews.com/bf89b76f-0876-4e24-970f-2278550c94c9_w1024_q10_s.jpg)
3
خیرپور پاکستان کے قیام کے وقت تک ایک علیحدہ ریاست کے طور پر جانا جاتا تھا جو 1955 میں پاکستان کا حصہ بنا تھا۔
![اس وقت یہ محل 16 سے زائد وسیع کمروں پر مشتمل ہے جس میں دربار، مہمان خانے اور کھانے کا کمرہ بھی شامل ہے۔](https://gdb.voanews.com/ade803b2-8dd2-4f7c-941b-bc868df61ec8_w1024_q10_s.jpg)
4
اس وقت یہ محل 16 سے زائد وسیع کمروں پر مشتمل ہے جس میں دربار، مہمان خانے اور کھانے کا کمرہ بھی شامل ہے۔