رسائی کے لنکس

بھارت: کمپیوٹر ڈیٹا کی نگرانی اور جانچ کے اختیارات ایجنسیوں کو تفویض


فائل
فائل

بھارت کی وزارتِ داخلہ نے ایک حکم نامہ جاری کرکے 10 مرکزی انٹلی جنس اور سیکورٹی ایجنسیوں کو یہ اختیار دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی کمپیوٹر میں موجود ڈیٹا، مواصلات اور وسائل کی گرفت، نگرانی اور جانچ کر سکتی ہیں۔ یہ نوٹس انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت جاری کیا گیا ہے۔

جن ایجنسیوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے ان میں سی بی آئی، این آئی اے، انٹلی جنس بیورو، نارکوٹکس کنٹرول بیورو، انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ اور سینٹرل بیورو آف ڈائرکٹ ٹیکسز شامل ہیں۔

سکریٹری داخلہ راجیو گوبا کے دستخط سے جاری اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سبسکرائبر، خدمات فراہم کنندہ یا کمپیوٹر وسائل کے انچارج کے لیے یہ ضروری ہوگا کہ وہ کمپیوٹر میں موجود اطلاعات اور تکنیکی تعاون مذکورہ ایجنسیوں کو فراہم کرے۔

حکم عدولی کی صورت میں سات سال کی جیل اور جرمانہ ہوگا۔

ایک ماہر قانون اور سینئر وکیل فرخ خاں ایڈوکیٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ قدم غلط ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ کسی کو کسی کے بیڈ روم میں گھسا دینا کہاں تک جائز ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی کے خلاف کوئی مقدمہ چل رہا ہے یا جانچ چل رہی ہے تو اس کے کمپیوٹر کی جانچ تو کی جا سکتی ہے۔ لیکن ہر شخص کے کمپیوٹر کی جانچ کیسے کی جا سکتی ہے۔

ان کے بقول، اس حکم کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے اور عدالت بھی یہی کہے گی کہ ایجنسیوں کو بے پناہ اختیارات نہیں سونپے جا سکتے۔

حزب اختلاف نے حکومت کے اس قدم پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس نے اسے ملک کو ’’نگرانی ریاست‘‘ بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیا۔ سینئر رہنما آنند شرما نے کہا کہ یہ قدم نجی آزادی کے حق کے منافی اور طاقت کا غلط استعمال ہے۔

سماجوادی پارٹی کے رام گوپال یادو کے مطابق، ’’یہ حکومت چند ماہ میں چلی جائے گی۔ لہٰذا، اسے اپنے لیے گڈھا نہیں کھودنا چاہیے‘‘۔

سی پی ایم رہنما سیتا رام یچوری نے کہا کہ ملک کے ہر شہری کو مجرم کی طرح کیوں دیکھا جا رہا ہے۔ ہر شخص کی نجی آزادی میں جھانکنا غیر آئینی اور ٹیلی فون ٹیپنگ، نجی رازداری اور آدھار کارڈ میں عدالت کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔

’مجلس اتحاد المسلمین‘ کے صدر، اسد الدین اویسی طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب سمجھ میں آیا کہ ’’گھر گھر مودی‘‘ کا نعرہ کیوں لگایا گیا تھا۔

وزیر مالیات ارون جیٹلی نے راجیہ سبھا میں آنند شرما کے بیان پر اعتراض کیا اور کہا کہ وہ رائی کا پہاڑ بنا رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ حکم 2009 سے نافذ ہے اور اب صرف اس کا اعادہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بے قصور شخص کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

لیکن، بعض بیورو کریٹس کا کہنا ہے کہ ایجنسیوں کو اتنے اختیارات پہلی بار دیے جا رہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG