رسائی کے لنکس

جنک فوڈ کھانے کی عادت نشے جیسی ہے: نئی تحقیق


جنک فوڈ کھانے کی عادت نشے جیسی ہے: نئی تحقیق
جنک فوڈ کھانے کی عادت نشے جیسی ہے: نئی تحقیق

ایک تازہ ترین امریکی مطالعاتی جائزے سے ظاہرہوا ہے کہ لوگ ’جنک فوڈ‘ کھانے کے اسی طرح عادی ہوسکتے ہیں جس طرح نشہ کرنے والے کوکین اور ہیروئین جیسے نشوں کے عادی ہوجاتے ہیں۔

فلوریڈا کے سکرپس انسٹی ٹیوٹ (Scripps Institute)کے سائنس دانوں کو چوہوں پر تین سال کی اپنی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کی چیزوں میں روغنی اشیا کا استعمال ، زیادہ مقدار میں خوراک کھانے پر مائل کرسکتا ہے، جس کا نتیجہ موٹاپے کی شکل میں ظاہر ہوتاہے۔

اس مطالعاتی جائزے میں چوہوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور انہیں وہی خوراک دی گئی جو انسان کھاتے ہیں۔ ایک گروپ کو صحت بخش متوازن خوراک دی گئی ، دوسرے گروپ کو محدود مقدار میں ’جنک فوڈ‘ دیاگیا، جب کہ تیسرے گروپ کو پنیر کیک ، سینکے ہوئے گوشت اور چٹنیوں سمیت غیر صحت بخش کھانوں تک بلاروک ٹوک رسائی دی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے تیسر ے گروپ میں شامل چوہے جلد ہی موٹے ہوگئے اور ان کی دماغ کی کیمسٹری تبدیل ہوگئی۔

جب سائنس دانوں نے چوہوں کے فرحت کے احساس سے منسلک دماغ کے حصوں کو متحرک کیا ، تو انہیں معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو جنک فوڈ تک بلا روک ٹوک رسائی حاصل تھی، انہیں فرحت کی اسی سطح کا احساس دلانے کے لیے، ان چوہوں کی نسبت جنہوں نے صحت بخش خوراک کھائی تھی، دماغ کے متعلقہ حصے کو زیادہ متحرک کرنے کی ضرورت پیش آئی۔

چوہوں کے دماغ میں اسی قسم کی تبدیلیاں اس وقت بھی پیدا ہوئیں جب انہیں نشہ آور ادویات دی گئیں۔

اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر پال کینی کا کہنا ہے کہ دوسری قسم کی عادات ترک کرانے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقے بھی موٹاپے کے علاج کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں ۔

اس جائزے کی رپورٹ جریدے نیچر کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG