رسائی کے لنکس

مریخ زمین کے انتہائی قریب آ گیا، آپ بھی اسے دیکھ سکتے ہیں!


مریخ
مریخ

مریخ کئی اعتبار سے زمین سے مشابہت رکھتا ہے اور سائنس دانوں کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ اسے دوسرے وطن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ان دنوں مریخ زمین سے کم ترین فاصلے پر ہے ۔ آپ کو رات کے وقت پہلے سے کہیں زیادہ اور روشن سرخ سیارے کا مشاہدہ ضرور کرنا چاہیے کیونکہ دوبارہ یہ موقعہ سن 2035میں آئے گا۔ اس سے قبل 2003 میں مریخ زمین کے اتنا قریب آیا تھا۔

زمین سے یہ قربت بھی بہت طویل فاصلوں کی ہے۔ امریکہ خلائی ادارے ناسا کے خلائی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 31 جولائی 2018 کو زمین سے مریخ کا فاصلہ تین کروڑ 58 لاکھ میل تھا۔

مریخ کو زیادہ قریب سے دیکھنے کا مشاہدہ لاس اینجلس میں قائم فلکیاتی مرکز گرفتھ آبزرویٹری میں کیا گیا۔ مرکز کے ڈائریکٹر ایڈ کروپ کا کہنا تھا کہ ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ آج رات مریخ نے ہم پر دھاوا بولا دیا ہے۔

مریخ پر اتاری جانے والی سائنسی گاڑی کی ایک تصویر
مریخ پر اتاری جانے والی سائنسی گاڑی کی ایک تصویر

مریخ کا زمین سے فاصلہ اس وقت کم ترین ہوتا ہے جب مریخ، زمین اور سورج گردش کرتے ہوئے ایک قطار میں آ جاتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہناہے کہ ایسا ہر 27 ماہ کے بعد ہوتا ہے جب زمین اور مریخ سورج کے گرد گردش کرتے ہوئے ایک قطار میں آ جاتے ہیں، لیکن ضروری نہیں ہے کہ دونوں کے درمیان ہر بار فاصلہ بھی کم سے کم ہو۔ فاصلے کا تعلق ان کے مدار سے ہوتا ہے۔ دونوں سیاروں کے درمیان اتنا کم فاصلہ اس سے قبل 15 سال پہلے 2003 میں دیکھنے میں آیا تھا۔

مگر یہ زمین اور مریخ کا کم ترین فاصلہ نہیں ہے۔ سب سے کم فاصلہ تین کروڑ 39 لاکھ میل ہے۔ لیکن ایسا ہزاروں برسوں میں بھی شاذ ہی ہوتا ہے کہ نظام شمسی کے دونوں سیارے ایک دوسرے کے اتنے قریب آ جائیں۔

ناسا کی جانب سے مریخ پر راکٹ روانہ کیا جا رہا ہے۔
ناسا کی جانب سے مریخ پر راکٹ روانہ کیا جا رہا ہے۔

مریخ عطارد کے بعد نظام شمسی کا دوسرا سب سے چھوٹا سیارہ ہے۔ یہ سورج کے گرد 687 زمینی دنوں میں اپنی گردش مکمل کرتا ہے۔ اس کی رنگت سرخ ہے جس کی وجہ مریخ کی سطح پر پائے جانے والے آئرن کے مرکبات ہیں۔ مریخ کے قطبین اتنے سرد ہیں کہ وہاں کاربن ڈائی اکسائیڈ برف کی طرح جم گئی ہے، جسے ایک عرصے تک پانی سمجھا جاتا رہا اور مریخ کی سطح کی دراڑوں کو ماہرین دریا کے طور پر پیش کرتے رہے۔ تاہم ایک تازہ تحقیق میں ایک بار پھر پانی کی موجودگی کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

مریخ کئی اعتبار سے زمین سے مشابہت رکھتا ہے اور سائنس دانوں کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ اسے دوسرے وطن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سائنسی تحقیق کی غرض مریخ پر اتاری جانے والی ایک خودکار گاڑی کیوراسٹی زمینی مراکز کو اہم معلومات فراہم کر رہی ہے۔ حال ہی یورپ کے مارس ایکسپریس سپیس کرافٹ کے ساتھ کام کرنے والے سائنس دانوں نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مریخ کے جنوبی قطب میں برف کی تہوں کے تقریباً 20 کلومیٹر نیچے پانی موجودگی کا پتا چلایا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے برف کے نیچے انتہائی کم درجہ حرارت پر پانی نہ جمنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس میں نمکیات کی کیثر مقدار ہے۔

پانی کی موجودگی مریخ پر اترنے کی انسانی خواہش اور کوششوں کو مزید تیز تر کر ے گی۔

مریخ اور زمین کے درمیان کم سے کم فاصلہ خلائی سائنس دانوں کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ مریخ پر روانہ کیے جانے والی مہمات میں فاصلے کو بطور خاص مد نظر رکھا جاتا ہے اورایک ایسے وقت کا انتخاب کیا جاتا ہے زمین اور مریخ ایک دوسرے کے قریب تر ہوں، تاکہ راکٹ کو زمین کی سطح سے پرواز کے بعد مریخ کے بے آباد ویرانوں میں اترنے میں کم وقت لگے۔

مریخ کی سطح کو دیکھنے اور اس کے اسرار و زموز کی گہرائیوں میں اترنے کے لیے سائنس دانوں کے پاس بہت آلات ہیں، لیکن اس بار مریخ آپ پر بھی مہربان ہو رہا ہے اور آپ کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ آپ کسی دوربین کے بغیر بھی اسے واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔

مریخ اگست کے آخر تک زمین سے کافی قریب رہے گا۔ اس موقع کا فائدہ ضرور اٹھائیں اور ہمیں بتائیے گا کہ زمین جیسا سرخ سیارہ آپ کو کیسا لگا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG