رسائی کے لنکس

نیٹو افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "خطے میں موجودگی سے ہم افغان نیشنل فورسز کو مشاورت، تربیت اور معاونت فراہم کرتے رہیں گے۔ کیونکہ ہم افغانوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔"

نیٹو نے افغانستان میں اپنی فوجوں کی موجودگی کو فی الوقت برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

برسلز میں بدھ کو نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے ہونے والے اجلاس میں اس آمادگی کے اشارے ملے اور بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیر دفاع مائیکل فالن نے واضح طور پر کہا کہ " افغانستان سے پرے پٹ جانے کا یہ وقت غلط ہے۔"

انھوں نے متنبہ کیا کہ اس ملک کی تباہی مزید ہزاروں تارکین وطن کی یورپ میں آمد کا سبب بنی گی جو پہلے ہی تارکین وطن کے مسئلے سے نمٹنے میں مصروف ہے۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل جین اسٹولٹنبرگ کا کہنا تھا کہ متعدد ملکوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی فوجی آئندہ سال بھی موجود رہیں گے۔ ان کے بقول یہ معاملہ آئندہ ماہ وارسا میں ہونے والے نیٹو اجلاس کا بھی موضوع بنے گا۔

انھوں نے کہا کہ "خطے میں موجودگی سے ہم افغان نیشنل فورسز کو مشاورت، تربیت اور معاونت فراہم کرتے رہیں گے۔ کیونکہ ہم افغانوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔"

بین الاقوامی افواج اپنا لڑاکا مشن مکمل کر کے 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے واپس جا چکی ہیں لیکن اب سکیورٹی معاہدے کے تحت تقریباً 13 ہزار بین الاقوامی فوجی جن میں اکثریت امریکیوں کی ہے، یہاں موجود ہیں۔

صدر براک اوباما کا ارادہ ہے کہ افغانستان میں تعینات 9800 امریکی فوجیوں کی تعداد کو بتدریج کم کیا جائے اور یہ کام وہ اپنی مدت صدارت ختم ہونے سے پہلے کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم سابق عسکری عہدیداروں اور بعض قانون سازوں کا موقف ہے کہ افغانستان میں فی الوقت امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

طالبان شدت پسندوں نے حالیہ مہینوں میں اپنی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے جب کہ خاص طور پر ملک کے جنوبی اور شمالی حصوں میں افغان سکیورٹی فورسز کو طالبان کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

XS
SM
MD
LG