’پاکستان دوسرے گھر کی طرح ہے‘

Your browser doesn’t support HTML5

ایبینی بیٹس نے جب کئی برس پہلے واشنگٹن میں اپنی پاکستانی دوست کی نانی سے ملاقات کی تو یہ نہ جانتی تھیں کہ ان بزرگ خاتون کی محبت انہیں واشنگٹن سے کراچی اور انگریزی زبان سے اردو زبان تک لے جائے گی۔ ایبینی کی پاکستان سے ’تعارف‘ سے ’محبت‘ کی کہانی دیکھیئے اس رپورٹ میں۔۔۔

امریکی ریاست میری لینڈ میں ایک سیاہ فام امریکی خاتون کے چھوٹے سے خوبصورت گھر میں کچھ بھی تو انوکھا نہیں۔۔۔ وہی ایک عام سا روایتی امریکی گھر۔۔۔ البتہ، جو چیز اس گھر کو منفرد بناتی ہے وہ ہے اس گھر میں بکھرے پاکستانی رنگ۔۔۔ مخملی ٹی کوزی ہو یا پھر بسکٹس کی جگہ کیک رس کا استعمال۔ اس گھر کے انداز میں پاکستان کی جھلک نمایاں ہے۔

Ebony Bates کا پاکستان سے تعارف کئی سال پہلے ان کی چند پاکستانی امریکن دوستوں نے کرایا۔ اس سے قبل پاکستان سے ایبینی بیٹس کی واقفیت محض میڈیا میں آنے والی منفی خبروں کی حد تک ہی تھی۔

پاکستان سے تعارف رفتہ رفتہ واقفیت اور واقفیت سے محبت میں ڈھل گیا۔ مگر پاکستان سے ’تعارف‘ سے ’محبت‘ تک کا یہ سفر ایبینی نے ایک بزرگ پاکستانی خاتون کی دوستی میں طے کیا۔ یہ بزرگ خاتون ایبینی کی پاکستانی فرینڈ زونیرہ کی نانی تھیں جو سب کی مشترکہ ’ممی‘ تھیں۔۔۔

ایبینی دو مرتبہ پاکستان جا چکی ہیں اور کراچی شہر کی اُن روشن دوپہروں اور رنگین شاموں کو یاد کرتی ہیں جہاں ہر روز ان کی تواضع نت نئے اور مزیدار پاکستانی پکوانوں سے کی گئی۔

ایبینی کہتی ہیں کہ کسی ملک کے بارے میں رائے قائم کرنے کے لیے اس ملک کی زبان اور لوگوں سے تعلق اور ربط ہونا ضروری ہے۔ وہی تعلق جو انہوں نے پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ استوار کیا۔ وہی ربط جو ایبینی کے ساتھ میری لینڈ میں واقع ان کے گھر میں کہیں لڈو کے کھیل میں، کہیں چائے کی پیالی میں اور کہیں عابدہ پروین کی آواز میں گائے ہوئے صوفیانہ کلام میں جا بجا جھلکتا دکھائی دیتا ہے۔۔۔