ابتدائی نتائج قابل ِقبول نہیں ہوں گے: عبداللہ

ادھر، اشرف غنی نے، جنھیں رپورٹوں کے مطابق عبداللہ کے مقابلے میں 10 لاکھ ووٹوں کی سبقت حاصل ہوگئی ہے، کہا ہے کہ ابتدائی انتخابات کے اجرا میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیئے

افغان صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ پیر کو جاری ہونے والے ابتدائی نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔

عبداللہ نے کابل میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ نتائج کو تب ہی تسلیم کریں گے جب، بقول اُن کے، پاک ووٹوں کو ناپاک ووٹوں کے علیحدہ کیا جائے گا، اور دھاندلی کے تمام الزامات کو طے کیا جائے گا۔

چودہ جون کو عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان ہونے والے انتخابات کے دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج کا اعلان گذشتہ ہفتے ہونے والا تھا، لیکن اُسے سات جولائی تک اس لیے مؤخر کیا گیا، کیونکہ آزاد انتخابی کمیشن نے بتایا تھا کہ وہ تقریباً 2000پولنگ اسٹیشنوں پر پڑنے والے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنا چاہتی ہے۔

عبداللہ نے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام لگایا ہے، جن میں اُن کا مقابلہ سابق وزیر خزانہ اشرف غنی سے ہے۔

اُنھوں نے افغان صدر حامد کرزئی، اُن کے صوبائی گورنروں اور سکیورٹی اہل کاروں پر پولنگ میں دھاندلی کی سازش کا الزام لگایا ہے۔

ادھر، اشرف غنی نے، جنھیں رپورٹوں کے مطابق عبداللہ کے مقابلے میں 10 لاکھ ووٹوں کی سبقت حاصل ہوگئی ہے، کہا ہے کہ ابتدائی انتخابات کے اجرا میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیئے۔ غنی نے عبداللہ کے ساتھ اقتدار میں شراکت کے کسی سمجھوتے کے امکان کو رد کیا ہے۔


امریکی سینیٹر کارل لیون نے، جو کابل کے دورے پر ہیں، اتوار کے روز دونوں امیدواروں سے ملاقات کی۔ اُنھوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں ہی تفصیلی آڈٹ کو قبول کریں گے۔ امریکی قانون ساز نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کو ہونے والے دوسرے اہم اعلان کے منتظر ہیں۔