قومی حکومت کے قیام کا وعدہ پورا کریں گے، افغان رہنما

فائل

بیان کا مقصد دونوں امیدواروں کے اختلافات اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر 'نیٹو' رہنماؤں کی تشویش کا ازالہ کرنا ہے۔

افغانستان کی صدارت کے دونوں امیدواروں نے 'نیٹو' کےرہنماؤں کو یقین دلایا ہے کہ وہ قومی حکومت تشکیل دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہیں۔

اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ نے یہ بیان جمعرات کو برطانیہ میں ہونے والے 'نیٹو' کے سربراہ اجلاس کے آغاز کے موقع پر جاری کیا ہے۔

کابل سے جاری کیے جانے والے بیان میں دونوں رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ قومی حکومت تشکیل دینے کے بعد حسبِ وعدہ افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجی دستوں کی موجودگی میں توسیع کے مجوزہ معاہدوں پر دستخط کردیں گے۔

اس بیان کا مقصد افغانستان کے صدارتی انتخاب کے نتائج پر دونوں امیدواروں کے اختلافات اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر 'نیٹو' رہنماؤں کی تشویش کا ازالہ کرنا ہے۔

افغانستان میں نئے صدر کو انتقالِ اقتدار میں تاخیر کے باعث مجوزہ سکیورٹی معاہدے کٹھائی میں پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے 'نیٹو' ممالک کو اپنے تمام فوجی دستے دسمبر 2014ء کی ڈیڈ لائن سے قبل افغانستان سے واپس بلانا پڑسکتے ہیں۔

دونوں افغان رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ ان دو سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہیں جن کے نتیجے میں 'نیٹو' کے فوجی دستے افغان فوج کی تربیت اور معاونت کے لیے دسمبر 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں ٹہر سکیں گے۔

بیان میں دونوں رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ انتخابی عمل میں افغان قوم کی شرکت کا احترام کرتے ہوئے قومی حکومت کے قیام کے فیصلے پر قائم ہیں۔

عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی کے درمیان قومی حکومت کے قیام کی تفصیلات طے کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات رواں ہفتے ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد افغانستان کے سیاسی بحران کے جلد حل کی امیدیں ایک بار پھر دم توڑ گئی تھیں۔

مذاکرات کی ناکامی سے قبل افغانستان کے وزیرِ خارجہ رہنے والے عبداللہ عبداللہ کے ساتھیوں نے صدارتی انتخاب میں ڈالے جانے والے ووٹوں کے اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی جاری جائزے کا بھی بائیکاٹ کردیا تھا۔

عبداللہ عبداللہ اور ان کے ساتھیوں کا موقف ہے کہ انہیں جائزے کے دوران جعلی ووٹوں سے متعلق فیصلوں پر سخت تحفظات ہیں۔

افغان صدارتی انتخاب کے 14 جون کو ہونے والے دوسرے مرحلے میں افغان الیکشن کمیشن نے اشرف غنی کو فاتح قرار دے دیا تھا۔ لیکن عبداللہ عبداللہ نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

کئی روز تک جاری محاذ آرائی کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کی کوششوں سے دونوں رہنما اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور جائزے پر آمادہ ہوگئے تھے جو تاحال کابل میں جاری ہے۔