ٹرمپ عمران خان پر طالبان کی حمایت ترک کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں، ترجمان افغان صدر

افغانستان کے صدر اشرف غنی۔ فائل فوٹو

افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی کے مطابق افغانستان توقع رکھتا ہے کہ پیر کے روز ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان پر زور دیں گے کہ وہ افغانستان میں امن عمل کے حوالے سے اقدامات کریں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے عمران خان کے دورہ امریکہ کے حوالے سے افغان حکومت کی توقعات کا اظہار کیا۔

صادق صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ابھی معمول پر نہیں آئے ہیں انہیں معمول پر لانے کے لیے دونوں ملکوں کو ایک حکمت عملی واضح کرنا ہو گی۔

صادق صدیقی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے اختلافات بھی ابھر کر سامنے آئے اور اگرچہ صدر اشرف غنی نے محسوس کیا کہ پاکستانی حکومت میں افغانستان کے حوالے سے نئی مفاہمت پائی جاتی ہے تاہم انہیں ایسے کوئی عملی اقدامات دکھائی نہیں دیے جن کے باعث افغان امن بات چیت میں مثبت پیش رفت ہو سکے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ وزیر اعظم عمران خان کو باور کرائیں گے کہ افغان امن بات چیت کیلئے پاکستان سے کس قسم کے کردار کی توقع ہے۔ افغان صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ پاکستانی وزیر اعظم پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ طالبان کی حمایت ترک کریں اور پاکستان ایک ایسی علاقائی حکمت عملی کا حصہ بنے جس سے امن بات چیت میں مثبت پیش رفت ہو۔

اس سلسلے میں انہوں نے کالعدم تنظیم جماعت الدوة کے امیر حافظ سعید کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس لیے ممکن ہوئی کیونکہ امریکہ دو برس سے اس کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا تھا۔

صادق صدیقی نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے ایک واضح راستہ اختیار کیا ہے اور امن بات چیت کے آغاز کے وقت سے امریکہ اور افغان حکومت نے مل کر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امن بات چیت حساس مرحلے پر پہنچ چکی ہے اور توقع ہے کہ یکم ستمبر تک ابتدائی سمجھوتا طے پا جائے گا۔ اس کے بعد بات چیت کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست بات چیت ہو گی۔

صادق صدیقی نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم افغانستان میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور انہوں نے توقع ظاہر کی کہ طالبان کی طرف سے لڑائی بند ہو جائے گی۔

افغانستان میں آئیندہ صدارتی انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس انتخاب کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور یہ مقررہ وقت پر ہی ہو گا۔