بھارتی کشمیر میں شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کی جائیں: ایمنسٹی

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بیان بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کلگام کے لارو نامی گاؤں میں گزشتہ اتوار کو ہونے والے ایک ہولناک دھماکے میں سات شہریوں کی ہلاکت کے پس منظر میں دیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی شہری ہلاکتوں کی فعال، آزاد اور منصفانہ تحقیقات کرے اور ان کے لئے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹھرے میں لائے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بیان بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کلگام کے لارو نامی گاؤں میں گزشتہ اتوار کو ہونے والے ایک ہولناک دھماکے میں سات شہریوں کی ہلاکت کے پس منظر میں دیا ہے۔

یہ دھماکہ ایک نجی مکان کے ملبے میں موجود کسی بارودی مواد کے پھٹنے سے ہوا تھا۔ اس سے پہلے اس مکان میں محصور عسسکریت پسندوں اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی جس میں تین عسکریت پسند ہلاک اور دو بھارتی فوجی زخمی ہوئے تھے۔

بھارتی زیرِ اتنظام کشمیر کی کئی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کئے گئے اس آپریشن کے دوران ضابطہ کار کی پابندی نہیں کی گئی جبکہ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو دھوکہ دیکر اور جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا۔

عہدیدارواں نے ان الزامات کو سختی کے ساتھ رد کیا ہے اور کہا ہے کہ لوگوں کو قبل از وقت یہ بتایا گیا تھا کہ وہ مقابلے کی جگہ پر فوری طور پر جانے سے اجتناب کریں لیکن انہوں نے اسے نظر انداز کیا اور جائے واردات سے سیکیورٹی فورسز کے چلے جانے کے ساتھ ہی وہاں جمع ہوگئے اور پھر دھماکے میں ہلاک یا زخمی ہوگئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور مسلح گروپوں کے درمیان با لواسطہ یا بلا واسطہ تصادم دونوں صورتوں میں اضافی احتیاط برتنی چاہیے تاکہ علاقے کے عام شہری حادثاتی طور پر تشدد کا شکار نہ بن جائیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا "شہری آبادی کی حفاظت کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہونی چاہیے"-

ادھر جمعرات کو وادئ کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوئی دو الگ الگ جھڑپوں میں چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔ عہدیداروں کے مطابق یہ جھڑپیں شمال مغربی ضلع بارہمولہ کے کریری اور جنوبی ضلع اننت ناگ کے آرونی علاقوں میں ہوئیں۔

اسی طرح کے ایک واقعے میں جو بدھ کو گرمائی صدر مقام سرینگر کے مضافات میں واقع وانہ بل علاقے میں پیش آیا تھا، دو مبینہ عسکریت مارے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سبزار احمد مبینہ طور پر پی ایچ ڈی اسکالر تھا جو اطلاعات کے مطابق جولائی 2016 میں معروف عسکری کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہوئی ہلاکت کے بعد پڑھائی ادھوری چھوڑ کران کی تنظیم حزب المجاہدین میں شامل ہو گیا تھا۔ گزشتہ پندرہ دنوں میں مارے جانے والا یہ دوسرا پی ایچ ڈی سکالر ہے۔

اس دوراں ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرنا تب تک ممکن نہیں جب تک وہ پاکستان کو اس سے الگ رکھنے پر آمادہ نہ ہوں۔

انہوں نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب کے ساتھ بات کرنے کے لئے تیار ہیں اور انہوں نے گزشتہ دنوں (بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے قائدین) عمر عبد اللہ، محبوبہ مفتی اور محمد یوسف تاریگامی سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

اس سے پہلے بُدھ کو گورنر نے کہا تھا کہ کشمیر کی مقامی سیاسی جماعتوں کو بھارت پاکستان امن بات چیت کے حوالے سے بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اٗن کے بقول یہ ان دو ملکوں کے مابین معاملہ ہے۔