واشنگٹن اور نیویارک میں جنگ مخالف مظاہرے

امریکہ میں کئی شہروں میں جنگ مخالف مظاہرے کیے گئے۔ دارالحکومت واشنگٹن میں امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

 

مظاہروں کا آغاز ہفتے کو ہوا۔ امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والے ایک مظاہرے میں جنگ مخالف کارکنوں نے نہ صرف نعرے لگائے بلکہ انہوں نے پلے کارڈز بھی اپنے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے تھے جن میں سے کئی پر یہ عبارت درج تھی کہ 'ایران کے خلاف جنگ نہ کی جائے'

واشنگٹن میں ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر بھی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں لوگوں نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر جنگ مخالف نعرے درج تھے۔
 

مظاہرے میں کئی افراد نے امریکی صدر کے چہرے کے ماسک پہنے ہوئے تھے۔ جب کہ ان کے ہاتھوں میں طنزیہ پلے کارڈز بھی تھے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن کی طرح نیو یارک میں بھی مظاہرے ہوئے۔ ٹائمز اسکوائر پر جہاں پانچ دن پہلے سال نو کا جشن منایا جا رہا تھا وہیں جنگ مخالف احتجاج کیا گیا۔

جنگ مخالف مظاہروں میں مردوں کے ساتھ خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کئی مسلم خواتین بھی احتجاج میں شریک ہوئیں۔

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل تک احتجاجی مارچ کیا گیا۔ عراق میں ایرانی جنرل کے قافلے پر امریکی حملے کے بعد صورت حال کشیدہ ہے۔ امریکہ اور ایران کے رہنماؤں میں لفظی جنگ جاری ہے اور دونوں ایک دوسرے پر حملوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل تک ہونے والے مارچ میں شریک افراد نے نعرے بلند کرنے کے لیے میگا فون کا استعمال کیا۔

مارچ میں شریک ایک خاتون نے نعروں کے ساتھ ساتھ ڈھول پیٹ کر منفرد انداز میں احتجاج کیا۔

جنگ مخالف مظاہرین مارچ کے دوران واشنگٹن کی شاہراہوں سے گزر کر ٹرمپ ہوٹل تک پہنچے۔

احتجاجی مارچ میں شریک افراد نے امریکہ کے جھندے تھامےہوئے تھے جب کہ کئی کتبوں پر ایران سے جنگ کی مخالفت کے جملے درج تھے۔

امریکہ کے اہم شہر نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر پر ہونے والے مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جس میں نوجوانوں اور خواتین  سمیت ہر عمر کے افراد شامل تھے۔