امریکی خلابازوں کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے واپسی

خلاباز رابرٹ بیکن اور ڈگلس ہرلی ایسے موقع پر فلوریڈا کے مغربی ساحل کے قریب خلیج میکسیکو میں اترے ہیں جب سمندری طوفان 'ایسایس' کی تند و تیز ہوائیں اور بارشیں بحیرۂ اوقیانوس کے جنوبی ساحل پر واقع فلوریڈا کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

ان دونوں خلابازوں نے مئی میں فلوریڈا سے پرواز کی تھی۔ وہ سن 2011 کے بعد امریکی سرزمین سے خلائی مشن پر جانے والے پہلے خلاباز ہیں۔

امریکی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہفتے کی رات واپسی کے سفر کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

بیکن اور ہرلی، 'ڈریگن' نامی خلائی کیپسول میں سوار ہوئے جس کی رفتار 28 ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔ لیکن زمین کے کرہ فضائی میں داخل ہونے کے بعد اس کی رفتار گھٹ کر 560 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو گئی تھی۔

'ڈریگن' جب سمندر کی سطح سے ٹکرایا تو اس کی رفتار 24 کلو میٹر فی گھنٹہ تک گھٹ چکی تھی۔

سمندر میں ان کی مدد کے لیے 40 سے زیادہ افراد پر مشتمل عملہ موجود تھا جن میں ڈاکٹر اور نرسیں بھی شامل تھیں تاکہ وہ خلابازوں کی زمین پر واپسی پر ان کا طبی معائنہ کر سکیں۔

خلابازوں کی واپسی پر ان کے استقبال کے لیے ٹیمیں پہلے سے موجود تھیں جنہوں نے خلابازوں کو بحفاظت خلائی کیپسول سے اتار لیا۔

اسپیس ایکس کی لانچنگ سے پہلے امریکہ حالیہ برسوں میں اپنے خلاباز، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے اور واپس لانے کے لیے روسی راکٹوں پر انحصار کرتا رہا ہے۔

اسپیس ایکس کمپنی اپنا اگلا راکٹ ستمبر کے آخر میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے ذریعے چار خلاباز انٹرنیشنل اسپیس سینٹر بھیجے جائیں گے جو وہاں چھ مہینے تک قیام کریں گے۔