بنگلہ دیش: آن لائن حربوں سے نمٹنے کے لیے طالبات کی تربیت

اہل کاروں کے مطابق، اس پائلٹ پراجیکٹ میں 40 اسکولوں اور کالجوں سے تعلق رکھنے والی 10000 لڑکیاں شامل ہیں، جنھوں نے اِن ورکشاپوں میں حصہ لیا، اور بڑھ چڑھ کر دلچسپی دکھائی

سائبر جرائم میں چونکا دینے والے اضافے کے بعد، بنگلہ دیش نے اسکول کی ہزاروں بچیوں کی تربیت کا انتظام کیا ہے، تاکہ آن لائن بلیک میلنگ یا ہراساں کیے جانے کے حربوں کا تدارک کیا جا سکے۔

بنگلہ دیش کے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)، ڈویژن نے حال ہی میں ایک پائلٹ پراجیکٹ مکمل کیا ہے، جس میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی طالبات کو اس بات کی تعلیم دی گئی کہ آن لائن دھمکیاں ملنے کی صورت میں وہ اپنے آپ کو کس طرح محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

آئی سی ٹی کے نائب وزیر، زنید احمد پالک نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’ہمارے ملک میں سائبر جرائم کی زیادہ تر شکار بچیاں ہوتی ہیں۔ اس لیے، ہم نے فیصلہ کیا کہ لڑکیوں میں سائبر سے متعلق آگہی پیدا کی جائے‘‘۔

اس پائلٹ پراجیکٹ میں، بقول اُن کے،’’40 اسکولوں اور کالجوں سے تعلق رکھنے والی 10000 لڑکیاں شامل ہیں، جنھوں نے ہمارے ورکشاپ میں حصہ لیا، اور اس میں بڑھ چڑھ کر دلچسپی دکھائی‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ملک بھر کی چار کروڑ آبادی کو آگہی فراہم کی جائے، جس کے لیے 170000 اسکولوں اور کالجوں میں یہ تربیت فراہم کی جائے گی۔

انٹرنیٹ کی سہولیات


بنگلہ دیش میں ہر سال انٹرنیٹ کے استعمال کرنے والوں میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے، جو سلسلہ گذشتہ 15 برسوں سے جاری ہے۔ سماجی میڈیا میں شریک لوگوں میں سے نصف تعداد لڑکیوں کی ہوتی ہے۔ لیکن، حکام کا کہنا ہے کہ انٹرینٹ استعمال کرنے والوں میں سے سائبر جرائم کے حوالے سے 70 فی صد تعداد لڑکیوں کی ہوتی ہے۔


مشوک چکما سائبر سکیورٹی کے ماہر ہیں، جو ڈھاکہ میٹروپولٹن پولیس سے وابستہ ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ’فیس بک‘ استعمال کرنے والی لڑکیوں کے بوائے فرینڈ اکثر یہ کوشش کرتے ہیں کہ اُنھیں کس طرح سے نازیبا تصاویر اور وڈیوز کے چکر میں الجھائیں۔

چکما نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’بعدازاں، جب اُن کے تعلقات میں کشیدہ ہوجاتے ہیں تو اُن کے سابقہ بوائے فرینڈس اُن کی تصایر اور وڈیوز سماجی میڈیا پر شائع کردیتے ہیں، جس سے وہ جذباتی طور پر بلیک میل ہونے پر مجبور ہوتی ہیں‘‘۔

اُنھوں نے بتایا کہ اکثر و بیشتر ایسی تصاویر اور وڈیوز لڑکیوں کی زندگی میں زہر گھول دیتی ہیں؛ پھر یا تو تعلق ختم ہوتا ہے یا پھر معاملہ شادی تک جا پہنچتا ہے۔ انتہائی اقدام کی صورت میں، معاملہ خودکشی تک چلا جاتا ہے۔


پندرہ برس کی، سہانہ، جنھوں نے ’آئی سی ٹی‘ کی منعقدہ ورکشاپ میں حصہ لیا، کہا ہے کہ اُنھیں محسوس ہوتا ہے کہ اُنھیں تربیت کا بہت فائدہ ہوا۔

اُنھوں نے بتایا کہ ’’فرینڈ بننے کی درخواست موصول ہونے کے بعد، میں تبھی کسی کو شامل کرتی ہوں، جب میں اُن کی خوب شناخت کرلوں۔ اب، میں نے یہ بھی سیکھ لیا ہے کہ میں فیس بک پر اپنی ذاتی معلومات کم سے کم ظاہر کروں‘‘۔

اُنھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اب اُنھیں ’فیس بک‘ پر کوئی آسانی کے ساتھ ہراساں یا بلیک میل نہیں کر سکتا۔