جنوبی ایشیائی ملکوں میں زیکا وائرس سے آگہی کی مہم چلانے پر زور

Your browser doesn’t support HTML5

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں، ڈاکٹر اے خالد نے کہا ہے کہ نہ صرف آگہی کی مہم چلانے کی ضرورت ہے، بلکہ طبی کمیونٹی کو متحرک کرنا ہوگا اور مذہبی رہنماؤں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ بقول اُن کے، ’’زیکا سے بچاؤ کا فقط ایک ہی طریقہ ہے، وہ یہ کہ گندگی نہ پھیلنے دیں، پانی کھڑا نہ رہے‘‘

نامور طبی معالج، ڈاکٹر اے خالد نے اِس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں زیکا وائرس کے مرض کی علامات اور بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگہی عام کرنے کی ’’فوری اور اشد ضرورت ہے‘‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’کیفے ڈی سی‘ میں اردو سروس کے چیف، فیض رحمان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، اُنھوں نے کہا کہ ’’خدانخواستہ اگر یہ مرض پاکستان یا کسی دوسرے ہمسایہ جنوبی ایشیائی ملک میں ظاہر ہوتا ہے تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل سکتا ہے، جس کا بروقت تدارک ضروری ہے‘‘۔

اِس سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں، ڈاکٹر خالد نے کہا کہ زیکا مچھر سے پھیلتا ہے، اُسی طرح جیسے ڈینگی بخار کا معاملہ ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس میں ڈینگی کی طرح سخت بخار کی کیفیت نہیں ہوتی۔

یاد رہے کہ سنہ 2015میں برازیل میں 4200 بچے پیدا ہوئے جن کے سر چھوٹے تھے، جس پر دنیا بھر سے طبی تحقیق کار برازیل گئے جہاں اُنھوں نے تحقیق کا کام کیا۔

بتایا جاتا ہے کہ زیکا کا مرض مچھر کے کاٹنے کے علاوہ، انتقالِ خون کے عمل اور جنسی تعلقات کے باعث لگ سکتا ہے۔

ڈاکٹر خالد نے کہا کہ زیکا وائرس سات آٹھ دِن تک تو کچھ نہیں کہتا؛ جب کہ بخار کی علامات ظاہر ہوں گی یا پھر آنکھیں لال ہوں گی، اور 21 روز میں یہ ٹھیک ہوجائے گا، اور وائرس ختم بھی ہوسکتا ہے۔

بچاؤ کے ممکنہ طریقہٴ کار کے بارے میں، ڈاکٹر اے خالد کا کہنا تھا کہ نہ صرف آگہی کی مہم چلانے کی ضرورت ہے، بلکہ طبی کمیونٹی کو متحرک کرنا ہوگا اور مذہبی رہنماؤں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ بقول اُن کے، ’’زیکا سے بچاؤ کا فقط ایک ہی طریقہ ہے، وہ یہ کہ گندگی نہ پھیلنے دیں، پانی کھڑا نہ رہے۔ آگہی پیدا کرنے کے ضمن میں امام مسجد اور علما مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں‘‘۔

اُنھوں نے یاد دلایا کہ جنوبی امریکہ، کریبین کے 33 ممالک، بشمول میسیکو اور برازیل میں زیکا سے بچاؤ کی مہم شروع کی گئی ہے، جہاں پر خواتین سے کہہ دیا گیا ہے کہ جب تک مرض کی ویکسین تیار نہ ہوجائے، بچے کی پیدائش سے احتراز کیا جائے۔

تفصیل کے لیے منسلک وڈیو پر کلک کیجئیے: