چین: کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک لازمی قرار

کرونا وائرس چین سے کئی ممالک منتقل ہوا ہے جس کی روک تھام کے لیے احتیاطی اقدامات سخت کیے گئے ہیں۔ دوسرے ممالک سفر کرنے والوں کو بھی ماسک پہننے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

چین کی حکومت نے 'کرونا' سے متاثر وسطی شہر ووہان جانے والی ٹرینوں پر پابندی لگا دی۔ طیاروں کو بھی ووہان جانے سے روک دیا ہے۔ حکام نے عوامی بس اور سب ویز سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔

چین میں ایک سے دوسرے شہر فضائی سفر کرنے والے مسافروں کی اسکریننگ بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے۔

بھارت کے ہوائی اڈوں پر چین سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کے لیے تھرمو گرافک کیمرے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
چینی حکومت نے سرکاری ملازمین پر زور دیا ہے کہ وہ نزلہ، زکام، بخار اور ٹھنڈ کی علامت ظاہر ہونے پر انتہائی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ سفر کے دوران یا گھر سے نکلتے وقت ماسک استعمال کریں۔
ہانگ کانگ میں بھی وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ وائرس سے بچانے کے لیے بچوں کا بھی ماسک پہننا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
'فوکس کون' نامی چینی کمپنی کے بانی ٹیری گو نے ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ سفر احتیاط سے کریں۔ جو افراد ووہان سے واپس آئے ہیں وہ بھی گھر والوں سے الگ تھلگ رہیں۔
'ایپل سپلائر' نامی کمپنی نے ووہان میں کام کرنے والے اپنے ملازمین کو ماسک تقسیم کرتے ہوئے ان کا وقفے وقفے سے درجہ حرارت جانچنے کا بھی سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
چین میں نئے قمری سال کے آغاز پر ہزاروں افراد ایک شہر سے دوسرے شہر کا دورہ کرتے ہیں۔ چینی سیاحوں کے لیے بھی ماسک ضروری قرار دے دیے گئے۔
چین کے شہر شنگھائی کے ریلوے اسٹیشن پر تعینات نیم فوجی دستوں نے بھی ماسک پہن کر ڈیوٹی کرنا شروع کردی ہے۔
چین کی کچھ بڑی کمپینیز جیسے فوکس کون، ہواوے ٹیکنالوجیز اور ایچ ایس بی سی ہولڈنگز نے اس حوالے سے اپنے ملازمین کے لیے ایڈوائزیز بھی جاری کر دی ہے۔ وائرس کا علاج کرنے والے اسپتالوں کے عملے کو بھی وائرس سے بچاؤ کی مخصوص ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
کئی فضائی کمپنیز کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ 15 فروری تک ووہان جانے والے مسافروں کو بغیر کسی چارج کے پروازیں تبدیل کرنے یا منسوخ کرنے کی اجازت ہے۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مختلف کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو ماسک فراہم کردیئے ہیں۔ حکومت نے نجی کمپنیوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرہ مریض کی ہر ممکن مدد کریں۔