چین کا نیپالی، بھارتی سرحد تک ریلوے ٹریک بچھانے کا منصوبہ

فائل

چین کے ایک سرکاری اخبار کے مطابق تبت کے دشوار گزار اور بلند و بالا پہاڑی علاقوں میں ریلوے ٹریک بچھانے کا یہ منصوبہ 2020ء تک مکمل کیا جائے گا۔

چین کی حکومت نے اپنے نیم خودمختار خطے تبت کو ملک کے باقی حصوں سے ملانے والے ریلوے ٹریک کو بھارت، نیپال اور بھوٹان کے سرحدی علاقوں تک وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

چین کے ایک سرکاری اخبار کے مطابق دشوار گزار اور بلند و بالا پہاڑی علاقوں میں ریلوے ٹریک بچھانے کا یہ منصوبہ 2020ء تک مکمل کیا جائے گا۔

تبت کا شمار دنیا کے بلند ترین خطوں میں ہوتا ہے جس کی سطحِ سمندر سے اوسط بلندی 4900 میٹر ہے۔ اس علاقے میں بچھائی جانے والی ریلوے لائن بلند و بالا برف پوش چوٹیوں سے گزرتی ہے اور بعض مقامات پر اس کی بلندی پانچ ہزار میٹر تک ہے۔

چین نے تبت کے دارالحکومت لہاسا تک بچھائے جانے والے اس ریلوے ٹریک کا افتتاح 2006ء میں کیا تھا۔

چین کی 'کمیونسٹ پارٹی' کے ترجمان اخبار 'گلوبل ٹائمز' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لہاسا سے تبت کے دوسرے اہم شہر شگاٹسے تک ریلوے لائن بچھانے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے جس کاباقاعدہ افتتاح آئندہ ماہ کیا جائے گا۔

شگاٹسے بدھ مت کے پیروکار تبتی باشندوں کے لیے لہاسا کے بعد دوسرا مقدس ترین مقام ہے جہاں دلائی لاما کے بعد ان کے اہم ترین مذہبی رہنما 'پانچن لاما' کی خانقاہ واقع ہے۔

'گلوبل ٹائمز' نے تبت ریلوے کے نائب سربراہ کے حوالے سے کہا ہے کہ 2016ء میں شگاٹسے سے ریلوے کے مزید دو ٹریک بچھانے کا کام شروع کیا جائے گا جن میں سے ایک نیپال جب کہ دوسرا بھارت اور بھوٹان کی سرحد تک جائے گا۔

حکومتی اہلکار کے مطابق اس منصوبے پر کام 2020ء میں مکمل کرلیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں چین کا ان پڑوسی ملکوں سے ریل کے ذریعے رابطہ ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ اس علاقے میں ریلوے ٹریک کی توسیع کا منصوبہ خاصا پرانا ہے لیکن سخت دشوار گزار پہاڑی سلسلوں اور بلند چوٹیوں کے باعث اس پر آنے والی متوقع لاگت کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا ہے۔

چینی اقتدار کے خلاف تبت کے بدھ باشندوں کی علیحدگی پسند تحریک اور اپنے انتہائی اہم جغرافیائی محل و وقوع کے باعث چین کی حکومت کے لیے تبت ایک انتہائی حساس اور اہم علاقہ ہے جس کی سرحدیں نیپال، بھارت، بھوٹان اور میانمار (برما) سے ملتی ہیں۔

چین کی حکومت پاکستان کے تعاون سے چین کے نیم خودمختار علاقے سنکیانگ سے پاکستانی بندرگاہ گوادر تک ریلوے لائن بچھانے اور شاہراہ کی تعمیر کے دو منصوبوں پر بھی غور کر رہی ہے جس کے نتیجے میں چین کو براہِ راست بحیرۂ عرب کے راستے بحرِ ہند تک رسائی مل جائے گی۔