تصاویر: کرائسٹ چرچ حملے کے مقتولین کی تدفین

حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شام تک 21 لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے جن کی لواحقین کو حوالگی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ دیگر لاشوں کی شناخت بدھ کی رات تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔

نیوزی لینڈ پولیس کے سربراہ مائیک بش نے کہا ہے کہ لاشوں کی حوالگی میں تاخیر قانونی تقاضوں کی وجہ سے ہو رہی ہے کیوں کہ پولیس کو ہر مرنے والے کی وجۂ موت کے متعلق معاملے کی نگرانی کرنے والے جج اور تفتیش کاروں کو مطمئن کرنا ہوتا ہے۔ ان کے بقول یہ ساری کارروائی ملزم کو سزا دلانے کے لیے ضروری ہے۔

لاشوں کی حوالگی شروع ہونے کے بعد مقتولین کی تدفین کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ سب سے پہلی تدفین حملے میں مارے جانے والے شامی نژاد باپ بیٹے – خالد مصطفی اور حمزہ مصطفی کی ہوئی جنہیں بدھ کی صبح سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں کرائسٹ چرچ کے میموریل پارک نامی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ خالد مصطفیٰ شام کی خانہ جنگی سے بچنے کے لیے اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ نیوزی لینڈ منتقل ہوئے تھے۔

کرائسٹ چرچ حملے میں زخمی ہونے والا شامی نژاد نوجوان زید مصطفیٰ حملے میں مارے جانے والے اپنے والد خالد مصطفیٰ اور بھائی حمزہ مصطفیٰ کے جنازے میں شریک ہے۔

نمازِ جنازہ اور تدفین میں شرکت کے لیے ملک بھر سے مسلمان کرائسٹ چرچ پہنچے ہیں۔ مقامی مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتوں کو غسل دینے اور تدفین کے لیے تیار کرنے کے لیے بعض مسلمان رضاکار بیرونِ ملک سے بھی آئے ہیں۔

تدفین اور جنازے کے موقع پر خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

تدفین کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور قبرستان کے اندر اور ارد گرد پولیس کے مسلح اہلکار تعینات تھے جن کی بندوقوں پر پھول لگے ہوئے تھے۔

تدفین کے موقع پر تعینات کئی خواتین پولیس اہلکاروں اور رضاکاروں نے مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سروں پر سیاہ دوپٹے بھی اوڑھ رکھے تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بدھ کو کرائسٹ چرچ کے 'کشمیر ہائی اسکول' کا دورہ کیا۔ اس اسکول کے دو موجودہ اور ایک سابق طالبِ علم بھی مساجد پر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم کا مساجد پر حملے کے بعد سے کرائسٹ چرچ کا یہ دوسرا دورہ تھا۔ اپنے دورے کے دوران جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا کہ مساجد میں فائرنگ سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے آئندہ جمعے کی اذان ملک بھر میں سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر براہِ راست نشر کی جائے گی۔

وزیرِ اعظم نے جمعے کو مساجد پر فائرنگ کا ایک ہفتہ مکمل ہونے کے موقع پر ملک بھر میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کرائسٹ چرچ کے دورے کے دوران پولیس اور طبی عملے کے ان اہلکاروں سے بھی ملاقات کی جو حملے کے بعد سب سے پہلے مساجد پہنچے تھے اور وہاں امدادی سرگرمیاں انجام دی تھیں۔

نیوزی لینڈ بھر میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کے متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجتی کا سلسلہ جاری ہے۔