امریکہ میں کرونا وائرس، عوامی مقامات سنسان

نیو یارک کے علاقے مین ہیٹن میں کرونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد لوگوں نے گھروں سے بلا ضرورت نکلنا بند کردیا ہے۔ صرف اشیائے خور و نوش کی خریداری کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں۔ خریدار سامان ذخیرہ کرنے کرنے پر بھی زور دے رہے ہیں جس کے باعث اسٹورز پر سامان کم ہے۔

کرونا وائرس کے خوف سے لوگوں نے سیلون جانا بھی بند کیا ہوا ہے۔ 

نیو یارک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کے بعد متعدد افراد احتیاطی تدابیر کے طور پر کسی بھی سطح کو ٹشو پیپر کے بغیر چھونے سے گریز کر رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اٹلانٹا میں بیماریوں کی روک تھام کے ادارے 'سی ڈی سی' کا بھی دورہ کیا ہے۔ ان کے ہمراہ جارجیا کے گورنر برائن کیمپ سمیت کئی اہم عہدے دار بھی موجود تھے۔

ٹائمز اسکوائر جہاں دن رات لوگوں کا رش رہا کرتا تھا اور شہر کی تمام سرگرمیوں کا مرکز اسی علاقے کو قرار دیا جاتا تھا، وہاں اب ویرانی کے ڈیرے ہیں۔ 

امریکہ میں سول ایوی ایشن کا شعبہ بھی کرونا وائرس سے متاثر ہوا ہے۔ آکلینڈ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حفاظتی پوشاک میں ملبوس طبی عملہ لوگوں کو حفاظتی تدابیر سے آگاہ کر رہا ہے۔

نیو یارک اسٹاک ایکسچینج میں ہینڈ سینیٹائزر رکھے گئے ہیں تاکہ باتھوں کو بار بار جراثیم سے پاک کیا جا سکے۔

نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ پر امیگریشن کے عمل تک پہنچنے لیے لمبی لمبی لائنیں لگا کرتی تھیں۔ لیکن وہاں اب کچھ ہی مسافر نظر آتے ہیں۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے مختلف اسٹورز پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے فیس ماسک فروخت ہو رہے ہیں۔