بھارتی کشمیر میں درختوں کی کٹائی

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے کُل رقبے کے 60 فی صد حصے پر جنگلات پھیلے ہوئے تھے تاہم اب اس میں تشویش ناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

درختوں کی کٹائی کی وجہ سے خاص طور پر پوگل پریستان کا فاریسٹ رینج اور کشمیر وادی کے مغرب میں کیلر سے لے کر توسہ میدان تک کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

درختوں کی کٹائی کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ، برفانی تودوں کا گرنا، درجۂ حرارت کا بڑھنا اور آکسیجن کی کمی جیسی شکایات کا سامنا یے۔ 

سماجی کارکن اور ماحولیات پر نظر رکھنے والے ڈاکٹر راجہ مظفر کا کہنا ہے کہ طوفانی ہواؤں سے بھی درخت گر جاتے ہیں۔ جن کو اٹھانے کے اقدامات نہیں کیے جاتے اور کروڑوں کا مال ضائع ہو جاتا ہے۔

محکمۂ جنگلات کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ درختوں کی کٹائی سے متعلق غیر قانونی مداخلت کنٹرول نہیں کر سکتے۔

​جہاں پہلے گھنے جنگلات ہوا کرتے تھے، آج وہاں درخت موجود نہیں ہیں۔

محکمۂ جنگلات نے درختوں کی کٹائی روکنے کے لیے ایک 'فاریسٹ پروٹیکشن فورس' قائم کی تھی۔ اس کے باوجود درختوں کی کٹائی روکی نہیں جا سکی۔

محکمۂ جنگلات کے مطابق ان کے پاس افرادی قوت کی کمی ہے۔