لندن اولمپکس: تیراک پر الزامات کے خلاف چین کا احتجاج

港新闻从业者抗议印尼菲律宾阻挠记者正常采访(美国之音海彦拍摄)

امریکی پیراکی ٹیم کے کوچ جان لیونارڈ نے لندن اولمپکس میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی 16 سالہ نوجوان چینی پیراک یی شیون کی کارکردگی کو "ناقابلِ یقین" اور "مشکوک" قرار دیا تھا۔
چین نے لندن اولمپکس میں تیراکی کا عالمی ریکارڈ بنانے والی اپنی ایک نوجوان پیراک کے خلاف ممنوعہ ادویات کے استعمال کے الزامات کو "متعصبانہ" قرار دیتے ہوئے ان پر سخت احتجاج کیا ہے۔

چین میں کھیلوں کے منتظم ادارے 'جنرل ایڈمنسٹریشن آف اسپورٹس'کی 'اینٹی ڈوپنگ ایجنسی' کے سربراہ جیاگ زیژو نے منگل کو سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ژنہوا' سے گفتگو میں کہا کہ چینی پیراکوں کو ان کی عمدہ کارکردگی کے بعد الزامات کا نشانہ بنانا درست عمل نہیں اور کچھ لوگ، ان کے بقول، تعصب کا شکار ہوکر ایسا کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی پیراکی ٹیم کے کوچ جان لیونارڈ نے لندن اولمپکس میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے والی 16 سالہ نوجوان چینی پیراک یی شیون کی کارکردگی کو "ناقابلِ یقین" اور "مشکوک" قرار دیا تھا۔

یی شیون نے ہفتے کے روز خواتین کے 400میٹر پیراکی کے انفرادی مقابلے میں ماضی میں قائم کیا گیا عالمی ریکارڈ ایک سیکنڈ کے فرق سے توڑ کر گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔

چینی نوجوان پیراک نے اپنے مقابلے کے آخری 50 میٹر عالمی شہرتِ یافتہ امریکی پیراک ریان لوچیٹ سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ عبور کیے تھے جنہوں نے مردوں کی 400 میٹر تیراکی کے مقابلے میں 'گولڈ میڈل' حاصل کیا۔

امریکی کوچ جان لیونارڈ نے کہا تھا کہ یی شیون کی کارکردگی 1996ء کے 'اٹلانٹا اولمپکس' میں اسی نوعیت کے مقابلے میں 'گولڈ میڈل' حاصل کرنے والی آئرش تیراک مشیل اسمتھ سے ملتی جلتی تھی جن پر بعد ازاں صلاحیت میں اضافہ کرنے والی ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔

'ژنہوا' سے گفتگو میں چینی عہدیدار نے امریکی کوچ کے بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا اور کہا کہ یی شیون پر 'ڈوپنگ' کے الزامات کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے بقول پیراکوں سمیت تمام چینی ایتھلیٹس کے لندن آنے کے بعد سے اب تک 100 کے لگ بھگ 'ٹیسٹ' کیے جاچکے ہیں تاکہ ممنوعہ ادویات کے استعمال کا پتا چلایا جاسکے۔

امریکی تیراک ریان لوچیٹ


جیاگ زیژو نے کہا کہ یی کی کامیابی "تربیت کے جدید طریقہ کار اور سخت محنت" کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے کبھی امریکی پیراک مائیکل فیلپس کی کارکردگی پر سوال نہیں اٹھائے جنہوں نے 2008ء کے بیجنگ اولمپکس کے مختلف مقابلوں میں آٹھ طلائی تمغے جیتے تھے۔

لیکن یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ماضی، خصوصاً 1994ء اور 1998ء کے عالمی مقابلوں میں بھی چینی پیراکوں کے خلاف ممنوعہ ادویات کے کئی اسکینڈلز سامنے آچکے ہیں۔

بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کے میڈیکل مشن کے سربراہ آرن جنگ کوئسٹ نے بھی کہا ہے کہ نوجوان چینی پیراک یی شیون کو اس وقت تک قصوروار نہیں سمجھا جانا چاہیے جب تک ان کے خلاف ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام ثابت نہیں ہوجاتا۔