ایبولہ متاثرین کی دیکھ بھال پر مامور افراد اور قرنطینہ

فائل

نارتھ کیرولینا کے ’محکمہٴصحت اور انسانی خدمات‘ نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ افریقہ میں ایبولہ کے مریضوں کی دیکھ بھال کے کام میں حصہ لینے والے کسی بھی فرد کو، ملک واپسی پر، قرنطینہ میں ڈال دیا جائے گا

امریکہ میں ایبولہ وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں، امریکہ کی جنوبی ریاست، نارتھ کیرولینا نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

نارتھ کیرولینا کے ’محکمہٴصحت اور انسانی خدمات‘ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ افریقہ میں ایبولہ کے مریضوں کی دیکھ بھال کے کام میں حصہ لینے والے کسی بھی فرد کو، ملک واپسی پر، قرنطینہ میں ڈال دیا جائے گا۔

اِس احتیاطی تدبیر کا مقصد ایسے کسی فرد کو تین ہفتوں کے لیے عام آبادی سے علیحدہ رکھنا ہے۔ اِس سے قبل، ایک ’مشنری‘ ایک ایبولہ زدہ شخص کے ساتھ تعلق میں آ چکا تھا۔

لائبیریا کے ایک کلینک میں کام کے دوران، نارتھ کیرولینا کے ایک امدادی ادارے سے تعلق رکھنے والے دو ’مِشنری‘ ایبولہ کے مریضوں سے تعلق کی بنا پر اِس مہلک بیماری کے ’انفیکشن‘ کا شکار ہو چکے ہیں۔

یہ مذہبی مبلغین، جِن میں سے ایک کا تعلق ’سِم یو ایس اے‘ اور دوسرے کا ’سماریٹرینز پَرس‘ سے ہے، اُنھیں ریاست جورجیا کے شہر اٹلانٹا کی ’ایموری یونورسٹی اسپتال‘ میں زیرِ علاج رکھا گیا۔

مغربی افریقہ میں ایبولہ وائرس کے پھیلنے سے، اِس بات کا ڈر لاحق ہے کہ کہیں اِس سے کوئی وبا نہ پھوٹ پڑے، جس سے مزید لوگ متاثر ہوں۔

عالمی دارہٴ صحت نے جمعے کے روز کہا ہےکہ مغربی افریقہ کے چار ممالک میں 1779 افراد پہلے ہی اِس مہلک بیماری سے متاثر ہوچکے ہیں، جِن میں سے اب تک 961 کی موت واقع ہو چکی ہے۔