41 سالہ سلطان النیادی، جنہیں پیار سے "خلا کا سلطان"کاخطاب دیاہ گیاہے، 26 فروری کو ’اسپیس فالکن 9‘ راکٹ پربین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کے لیے روانہ ہو نگے۔اس سلسلے میں النیادی جب 2 فروری کو دبئی میں پریس کانفرنس کرنے پہنچےتو رپورٹرز نے اان سے متعدد سوالات اس بارے میں پوچھے کہ آیا وہ خلا میں اپنے قیام کے دورن روزے رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس برس رمضان کے مہینے کا آغاز مارچ کے چوتھے ہفتے میں ہوگا۔یعنی خلائی اسٹیشن پر ان کی آمد کے تقریبأ ایک ماہ بعد۔
الؑعربیہ نیٹ ورک نے ایک ٹویٹ میں اس پریس کانفرنس کے بارے میں بتایا ہے کہ النیادی نے کہا کہ وہ زمین کے مدار کی گردش کے دوران رمضان کے مقدس مہینے کا مشاہدہ کرنا چاہیں گے، جب مسلمان طلوع آفتاب ے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔
The second Emirati to journey into space, martial arts enthusiast @Astro_Alneyadi, weighs up fasting in Ramadan while in orbit, and promises to pack his jiu-jitsu suit for the ride.#UAEspaceagencyhttps://t.co/0BtaqELbmT
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) February 3, 2023
لیکن خلائی سفر منفرد چیلنجز پیش کرتا ہے۔جیسا کہ النیادی نے دبئی میں نامہ نگاروں کو بتایا، ’’خلائی اسٹیشن تیزی سے سفر کرتا ہے... یعنی یہ 90 منٹ میں زمین کے گرد چکر پورا کرلیتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہاا س طرح ’’یومیہ اوسطاً 16 طلوع آفتاب اور غروب آفتاب ہوتے ہیں... آپ کب (شروع اور) افطار کرسکتے ہیں؟‘‘
بہرحال النیادی نے کہا کہ اگر حالات اجازت دیں تو وہ GMT وقت کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں، جو خلائی اسٹیشن پر استعمال ہوتا ہے۔
#Emirati astronaut Sultan Al-Neyadi said Wednesday that he will not be required to fast during #Ramadan while on his upcoming #space mission.https://t.co/3xhik790dW pic.twitter.com/GhlDFR2hVX
— Arab News Japan (@ArabNewsjp) January 26, 2023
بعض صورتوں میں روزہ رکھنا لازمی نہیں ہے، بشمول ان لوگوں کے لیے جو سفر میں ہیں یا بیمار ہیں۔النیادی نے کہا کہ میں رمضان کے مہینے کی تیاری روزہ رکھنے کی نیت سے کروں گا۔
2019 میں حزاء المنصوری کے آٹھ روزہ مشن کے بعد وہ خلاء میں جانے والے متحدہ عرب امارات سے دوسرے شخص بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سفر کے دوران وہ چاند اور مریخ پر مستقبل کے مشن کی تیاری میں انسانی جسم پر مائیکرو گریوٹی کے اثرات کا مطالعہ کریں گے۔
’’چھ ماہ ایک طویل وقت لکتا ہے، لیکن مجھے کوئی اعتراض نہیں کیونکہ میرا شیڈول بھرا ہوا ہے۔‘‘
متحدہ عرب امارات کی فوج میں 20 سال خدمات انجام دینے والے النیادی کے لیے یہ پہلے ہی ایک طویل سفر رہا ہے۔
انہوں نے برطانیہ میں الیکٹرانکس اور کمیونیکیشن انجینئرنگ کی بھی تعلیم حاصل کی، اور پھر آسٹریلیا کی گریفتھ یونیورسٹی میں ڈیٹا لیکیج کی روک تھام کی ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی۔
متحدہ عرب امارات خلائی تحقیق کی دنیا میں ایک نووارد ہے لیکن تیزی سے اپنی شناخت بنا رہا ہے۔
اس نے 2021 میں مریخ پر بغیر پائلٹ کے خلائی جہاز بھیجاتھا۔
النیادی نے کہا کہ وہ اس مشن پر خوش ہیں اور اپنے خاندان کی تصاویر، اور شاید اپنے بچوں کےکچھ کھلونے ساتھ لے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارشل آرٹ سے اپنے لگاؤ کی وجہ سے میں اپنا جیو جِتسو یونیفارم بھی پہنوں گا۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)