تارکین وطن کی یونان سے ترکی واپسی کا عمل جاری

ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے ایک متنازع معاہدے کے تحت یونان نے پناہ گزینوں کی دوسری کھیپ کو ترکی واپس بھیج دیا گیا ہے۔

یونان سے ترکی پہنچنے والے پاکستانی اور دیگر پناہ گزینوں کو جہازوں سے اترنے کے بعد بندرگاہوں سے 500 کلومیٹر دور واقع کرکلاریلی استقبالیہ مرکز میں لے جایا گیا۔

اس معاہدے میں ترکی سے اربوں ڈالر امداد اور اس کے شہریوں کو یورپی یونین میں بغیر ویزا کے سفر کی ممکنہ اجازت کا وعدہ کیا گیا ہے۔

یونان کا کہنا ہے کہ اس کے ساحل پر روزانہ تین سے پانچ سو پناہ گزین پہنچ رہے ہیں جو معاہدے سے پہلے کی روزانہ تعداد سے کافی کم ہے۔

ترکی کی بندر گاہ پر ایک عورت نے احتجاجاً پلے کارڈ اٹھا رکھا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو ایسے وقت اس معاہدے کے ذریعے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا موقع ملا ہے جب ان کی حکومت نے ترکی کے جنوب میں کرد علیحدگی پسندوں کے خلاف آپریشن اور ملک کے میڈیا کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

ترکی کے شہر ازمیر کے رہائشی نشہر میں پناہ گزینوں کا کیمپ بنانے کی تجویز کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔