گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے والا گروہ پکڑا گیا

فائل

غیرقانونی دھندے میں ملوث افراد ایک انسانی گردہ ایک لاکھ روپے سے دو لاکھ روپے میں خریدتے اور 30 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے میں بیچتے تھے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ میں کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر گردوں کی پیوند کاری کرنے والے ایک گروہ کے ارکان کو حراست میں لے لیا ہے۔

حراست میں لیے جانے والے افراد میں ڈاکٹر، پیرامیڈیکل سٹاف، گردے فروخت کرنے والے، خریدنے والے اور ڈیل کرانے والے شامل ہیں۔

'ایف آئی اے' کے ملتان زون کے ڈپٹی ڈائریکٹر بابر شہریار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ گروہ کے افراد صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع کے شہریوں کو پیسوں کی لالچ دے کر انہیں صوبہ خیبرپختونخوا لے جاتے تھے جہاں غیر قانونی پیوندکاری کر کے ان کے گردوں کو نکالا جاتا تھا اور خریدنے والوں کو لگا دیا جاتا تھا۔

بابر شہریار کے مطابق اس غیرقانونی دھندے میں ملوث افراد ایک انسانی گردہ ایک لاکھ روپے سے دو لاکھ روپے میں خریدتے اور 30 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے میں بیچتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گروہ کے ارکان نوشہرہ کے علاقے پبی میں موجود ایک اسپتال میں گردوں کی غیرقانونی پیوندکاری کرتے تھے جہاں ایف آئی اے ملتان کی ٹیم نے پیر اور منگل کی درمیانی شب چھاپہ مارا۔

بابر شہریار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کرنے والے گروہ کے سربراہ پشاور کے سرکاری اسپتال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کام کرنے والے ایک یورالوجسٹ ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق اب تک یہ گروہ 15 افراد کے گردے غیر قانونی طور پر نکال چکا ہے۔

ایف آئی ملتان کی ٹیم نے گروہ میں شامل دو ڈاکٹروں سمیت آٹھ پیرا میڈیکل اسٹاف کو حراست میں لے کر مزید قانونی کارروائی کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کے حوالے کر دیا ہے۔

ایف آئی اے نے چند ماہ قبل لاہور کے علاقے بحریہ ٹاون سے بھی غیرقانونی طور پر گردوں کی پیوندکاری کرنے والے تین ڈاکٹروں، پانچ نرسوں اور آٹھ ٹیکنیشنز کو حراست میں لیا تھا۔