کراچی سے راولپنڈی جانے والی ٹرین میں آتش زدگی

متاثرہ ٹرین کراچی سے راولپنڈی جارہی تھی جب اکانومی کلاس کی ایک بوگی میں سیلنڈر کے دھماکے سے آگ لگ گئی۔ آگ اس قدر شدید تھی کہ اس نے مزید دو بوگیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ متاثرہ بوگیوں میں سے ایک بزنس کلاس کی بوگی بھی شامل ہے۔

 

آتش زدگی سے تیزگام کی تین بوگیاں تباہ ہوئیں۔ آگ اس قدر شدید تھی کہ اس سے نکلنے والے شعلے دور سے سے نظر آ رہے تھے جب کہ چاروں طرف دھواں پھیل گیا۔

بوگیوں میں لگی آگ پر کئی گھنٹوں بعد قابو پایا گیا۔ حادثے کے زخمیوں کو بہاولپور اور رحیم یار خان کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جب کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

 

آگ اس قدر شدید تھی کہ بوگیاں اندر سے خاکستر ہو گئیں۔

اطلاعات کے مطابق جس بوگی میں سیلنڈر دھماکہ ہوا اس میں تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لیے جانے والے مسافر سوار تھے۔

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے حادثے کو خالصتاً انسانی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ بوگیوں میں سوار افراد نے چلتی ٹرین میں ناشتہ بنانے کی کوشش کی تھی جس کے دوران سلنڈر پھٹنے کی وجہ سے حادثہ رونما ہوا۔

مسافروں نے جان بچانے کے لیے بوگیوں سے باہر چھلانگیں بھی لگائیں جن میں سے 10 مسافروں کی لاشیں ریلوے ٹریک سے ملی ہیں۔

ریلوے حکام کے مطابق چلتی ٹرین سے ریلوے ٹریک کے قریب پتھروں پر کودنے کی وجہ سے زیادہ مسافر زخمی ہوئے۔ جن میں تین سے چار خواتین بھی شامل ہیں۔

 
 

آگ سے اٹھنے والا دھواں دیکھ کر قریبی دیہاتوں کے لوگ حادثے کے مقام پر جمع ہو گئے اور امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔