'جی-20' سربراہ اجلاس کے موقع پر احتجاج

مظاہرین رواں ہفتے کی آغاز سے ہی ہیم برگ پہنچنا شروع ہوگئے تھے جنہوں شہر میں جگہ جگہ اپنے کیمپ قائم کیے ہوئے ہیں

جرمن پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے یورپ کے مختلف ملکوں سے لگ بھگ ایک لاکھ مظاہرین کی ہیم برگ آمد متوقع ہے

ہیم برگ تاریخی طور پر بائیں بازو اور سرمایہ داری مخالف مظاہروں کا مرکز رہا ہے

جرمن چانسلر آنگیل مرخیل کا موقف ہے کہ انہوں نے 'جی-20' اجلاس کی میزبانی کے لیے ہیم برگ کا انتخاب اس لیے کیا ہے تاکہ عالمی رہنماؤں کو اختلافِ رائے برداشت کرنے کی جرمن روایت سے آشنا کیا جاسکے

متوقع مظاہرین میں پر تشدد احتجاج کے لیے مشہور بائیں بازو کے نظریات کے حامل مختلف یورپی گروپوں کے آٹھ ہزار ارکان بھی شامل ہیں

'جی-20' سربراہ اجلاس کی سکیورٹی اور اس موقع پر شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ملک بھر سے طلب کیے گئے جرمن پولیس کے 20 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں

مظاہرین نے جمعرات کی شام ہیم برگ کی تاریخی مچھلی مارکیٹ سے جلوس نکالا۔ اس جلوس کو "ویلکم ٹو ہیل" یعنی "دوزخ میں خوش آمدید" کا عنوان دیا گیا تھا

مظاہرین نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی اور بعض گاڑیوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کردیا

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور مرچوں کا اسپرے کیا اور پانی کی بوچھاڑ کی

پولیس حکام کے مطابق رات گئے تک جاری رہنے والی جھڑپوں اور مظاہرین کے پتھراؤ سے 75 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں

یورپی ٹیلی ویژن چینلز پر نشر کی جانے والی مظاہروں کی ویڈیوز میں گیس ماسک پہنے مظاہرین کو سڑکیں بلاک کرتے اور چھوٹی موٹی چیزوں کو آگ لگاتے دیکھا جاسکتا ہے