کابل: سکھوں کی عبادت گاہ پر نامعلوم مسلح افراد کا حملہ

افغانستان کی پارلیمان کے ایک رکن نے بدھ کو بتایا ہے کہ کچھ نامعلوم مسلح افراد جن کے ہمراہ خودکش بمبار بھی موجود ہیں، نے کابل میں سکھوں کے ایک مذہبی کمپلیکس پر حملہ کیا ہے۔ سیکیورٹی اہلکار عمارت کو کلیئر کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور حملہ آوروں پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ترجمان کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز نے عمارت کی پہلی منزل کو کلیئر کرا لیا ہے لیکن عمارت میں کئی شہریوں کے موجود ہونے کی وجہ سے فورسز احتیاط سے کام لے رہی ہیں اور لوگوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد کیا ہے اور وہ کس جماعت یا تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔ نہ ہی اب تک یہ معلوم ہو سکا ہے کہ کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

طالبان کے ترجمان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں مذکورہ حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

افغانستان کی پارلیمان کے سکھ رکن نریندر سنگھ خالصہ نے کہا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک چار حملہ آوروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ عمارت میں 200 کے زائد افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ روز ہی امریکہ نے افغانستان کی امداد میں ایک ارب ڈالر کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔

افغانستان میں سکھ برادری کی تعداد بہت کم ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 300 سکھ خاندان افغانستان میں آباد ہیں۔

افغانستان کی پولیس کا ایک اہلکار حملے کے مقام کے نزدیک الرٹ کھڑا ہے۔

نیٹو افواج کے دستے بھی افغان سیکیورٹی فورسز کے ہمراہ عمارت کلیئر کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔