ہرنائی: پاکستان کی پہلی 'وولن مل' تاریخ کا حصہ بن گئی

قیامِ پاکستان کے فوراً بعد ہی ہرنائی وولن مل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 

ہرنائی مل میں کام کرنے والے ایک ریٹائرڈ ملازم حاجی عبداللہ نے بتایا کہ اس کارخانے کا افتتاح ملک کے پہلے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان نے کیا تھا۔ 

حاجی عبداللہ کے مطابق ہرنائی وولن مل 1947 میں قیامِ پاکستان کے بعد ریاست کی جانب سے لگائی جانے والی کپڑے، قالین اور کمبل کی پہلی انڈسٹری تھی۔

ہرنائی وولن مل کے لیے مشینری بیرونِ ممالک سے درآمد کی گئی تھی۔ 

ہرنائی کے پہاڑوں میں بھیڑ بکریاں پالنے والوں سے جانوروں کے بال خرید کر اس سے اون بنایا جاتا تھا جس سے بعد میں کپڑے اور دیگر اشیا بنائی جاتی تھی۔

ہرنائی وولن مل ایک منافع بخش ادارہ رہا لیکن 1988 میں سابق فوجی صدر جنرل ضیا الحق کے دور میں یہ دیوالیہ ہو گیا۔ 

اس مل میں تقریباً 1300 مزدور تین شفٹوں میں کام کرتے تھے۔ 

مل کے دیوالیہ ہونے سے تمام مزدور بے روزگار ہو گئے۔ 

اس مل کو اب تالے لگ چکے ہیں جہاں دھول مٹی اور پرانے پرزوں کے علاوہ اور کچھ نہیں۔

انیس سو پچھتر تک ہرنائی وولن مل سرکاری سیکٹر کے چند منافع بخش منصوبوں میں شامل تھی۔ مل بند ہونے سے یہاں کام کرنے والے تمام مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔

ہرنائی وولن مل خستہ حالی کا شکار ہے جو اب ایک قدیم عمارت کا منظر پیش کر رہی ہے۔

ہرنائی وولن مل کو نیلام کر دیا گیا ہے اور ایک نجی کمپنی نے اسے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے میں خرید لیا ہے۔ 

انیس سو پچھتر تک ہرنائی وولن مل سرکاری سیکٹر کے چند منافع بخش منصوبوں میں شامل تھی۔