خلا میں تیرتا ہوا ’بے گھر‘ سیارہ

فائل

کائنات میں اِس قسم کے سماوی مظاہر عام سی بات ہے۔ تاہم، اِس سیارے کی ہمارےنظامِ شمسی سے قربت کےباعث یہ امر حیران کُن ضرور ہے: ماہرینِ فلکیات
ماہرین فلکیات کو خلا میں بھٹکے ہوئے ایک سیارے کا پتا چلا ہےجو کسی ستارے کے مدار میں گردش نہیں کرتا۔

کائنات میں اِس قسم کے سماوی مظاہر دکھائی دینا عام سی بات ہے۔ تاہم، اِس سیارے کی ہمارےنظامِ شمسی سے قربت کےباعث یہ امر حیران کُن ضرور ہے۔

یہ سیارہ محض 100نوری سال دور یعنی 1000ٹرلین میٹرز کے فاصلے پر واقع ہے اور قریب قریب کسی ستارے کےموجود نہ ہونے کے باعث کینیڈین اور یورپی ارکان پر مشتمل بین الاقوامی خلائی ٹیم کے لیے یہ ممکن ہوا کہ اِس سیارے کی چیدہ چیدہ باتوں کےبارے میں باریک بینی سے تجزیہ کرسکیں۔

لگتا یوں ہے کہ یہ سیارہ تقریباً 30نئے ستاروں کے جھرمٹ کے راستے میں تیر رہا ہے اور تحقیق کرنے والوں نے طے کیا ہے کہ یہ سیارہ ماحول کی مناسبت سے یکساں عمر رکھتا ہے، یعنی پانچ سے 12کروڑ سالوں سے وجود رکھتا ہے۔

بعدازاں، سیارے کی ارتقا کے لیے کمپیوٹر ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق کاروں نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وہاں کا درجہ حرارت تقریباً 400ڈگری سیلشیس ہے، اور مشتری کے مقابلے میں اِس کے مادے کی گہرائی چار سے سات گنا زیادہ تہہ دار ہے۔

بغیر روک ٹوک کے گردش کرنے والی مادی اشیا پر تحقیق کے ذریعے ماہرین فلکیات کو سیاروں اور ستاروں کے وجود میں آنے اور اُن کی گردش کے بارے میں معلومات میں اضافہ ہوگا۔

بھٹکے ہوئے مرضی کے مالک سیارے اُسی دھول اور مٹی سے بنے ہیں جس سے عام سیاروں نے وجود پایا، جس کے بعد اُنھیں نظام شمسی سے دھکیل باہر کیا گیا یا پھر یہ وہ مٹیالے رنگ کےبونے ستارچے ہیں جو رقبے میں بڑھ کر بڑے نہیں ہوپائے جس کے باعث اُن میں روشن ہونے کا رد عمل ظہور پذیر نہیں ہوا۔