معمولی 'حقہ' غیر معمولی 'شیشہ' بن گیا

جو بچے پہلے باپ دادا کا حقہ بھرا کرتے تھے وہ جوان ہو کر خود بھی شیشہ پینے لگے ہیں۔ لیکن طبی ماہرین  اسے نہایت مضرِ صحت قرار دیتے ہیں۔

حقہ پاکستان اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں بہت عام ہے۔ حقے سے شیشے تک کے سفر کو گلیمرائز تو بنا دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس کے نقصانات اپنی جگہ برقرار ہیں۔
 

پاکستان میں شیشے پر پابندی کے باوجود اس کی فروخت جاری ہے۔ اکثر لوگ لاعلمی کے سبب اسے نقصان دہ بھی نہیں سمجھتے۔

تمباکو کا استعمال خواہ وہ حقے کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو سانس کی بیماریوں، شوگر، ہائی بلڈ پریشر، پھیپھڑوں اور گلے کے کینسر جیسی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حقے کو بعض لوگ اس خطے کی صدیوں پرانی اہم روایت قرار دیتے ہوئے اس سے جڑے رہنے پر مصر ہیں۔

پاکستان کے دیہات خاص کر پنجاب اور سندھ میں حقہ بزرگوں کے استعمال میں رہتا ہے۔ لیکن شہروں میں اسے پینے والوں کی بڑی تعداد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ بڑے شہروں میں باقاعدہ شیشہ کیفے کھل گئے ہیں حالاں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان شیشے کی درآمد اور اس کے استعمال دونوں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔

پچھلے دنوں چیئرپرسن اسٹینڈنگ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کو آرڈی نیشن نے شیشہ پینے پر عائد پابندی کو ہٹانے کا متنازع بیان دیا تھا۔ ان کا یہ بیان سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنا رہا اور اس پر کڑی تنقید بھی کی گئی۔

ماہرین حقے اور شیشے دونوں کے استعمال کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔

بعض کیفے اور ہوٹلز میں شیشہ کلب بھی کھلے ہوئے ہیں حالاں کہ تمباکو نوشی پر پابندی کے قانون مجریہ 2002 کے مطابق پاکستان میں عوامی مقامات پر تمباکو اور شیشہ نوشی منع ہے۔ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شیشے کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے۔
 

جدید شیشہ کلب یا کیفے دنیا بھر میں موجود ہیں۔ کراچی کے پوش علاقوں میں شیشہ نوشی ایک عام اور نسبتاً مہنگا 'شوق' بن گیا ہے۔ 
 

شیشے میں 40 فی صد تمباکو اور 60 فی صد مختلف ذائقوں کے فلیورز ہوتے ہیں اور یہ دونوں انتہائی مضر صحت ہیں۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ایک بار حقہ پینے کا مطلب ہے بیک وقت 200 سگریٹس پینا۔
 

شیشہ کیفے اور کلب کھولنے کا رجحان دنیا کے دیگر ممالک سے پاکستان منتقل ہوا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں شیشہ نوشی روایت تصور کی جاتی ہے اور تفریح کے طور پر بھی شیشہ نوشی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی اب یہ 'وبا' عام ہونے لگی ہے۔

حقہ نوشی یا شیشہ پینا بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی بنتا جارہا ہے۔ اسی لیے نوجوان لڑکے ہی اس جانب راغب نہیں بلکہ لڑکیاں بھی حقہ پینے کو اپنی شان سمجھنے لگی ہیں۔ 

مشرق وسطیٰ کے ممالک میں شیشہ نوشی بچوں میں بھی تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔