بھارت میں چین مخالف مظاہرے

سرحدی جھڑپ کے بعد بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو جہاں تنقید کا سامنا ہے وہیں اس کے حمایتی چین کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔ نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرے میں بی جے پی کے سیکڑوں کارکن شریک ہیں۔
 

بھارت میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ردعمل پر تنقید کر رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے کارکن بھی احتجاجی مظاہروں میں بھارتی وزیر اعظم کے اقدامات کو ناکافی قرار دے رہے ہیں۔

چین کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں اُن کے آبائی علاقوں میں پہنچانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ میں گزشتہ ماہ سے ہی کشیدگی جاری ہے۔ گزشتہ ماہ بھی دو واقعات میں دونوں اطراف کے فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد علاقے میں فوجی نقل و حرکت میں اضافہ ہو گیا تھا۔

بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان فوجیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ لیکن حالیہ تنازع میں شدت کی وجہ بھارت کی جانب سے اس علاقے میں سٹرک کی تعمیر کو قرار دیا جا رہا ہے جس پر چین کو اعتراض ہے۔

 

حالیہ کشیدگی اور فوج کی نقل و حرکت میں اضافے کے باوجود دونوں ملکوں کے حکام نے کشیدگی نہ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

بھارت کی حکومت نے گزشتہ سال پانچ اگست کو اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر دی تھی جس کے بعد لداخ کو بھی یونین کا حصہ بنا لیا گیا تھا۔