بھارتی بحریہ میں جوہری آبدوز کا اضافہ

(فائل فوٹو)

بھارت نے اپنی بحریہ میں جوہری توانائی سے چلنے والی روسی ساختہ ’نِرپا‘ نامی آبدوز کا اضافہ کیا ہے۔

اس جدید آبدوز کا نیا نام ’آئی این ایس چَکرا دوئم‘ رکھا گیا ہے اور اس کی شمولیت کے بعد بھارت دنیا کا چھٹا ملک بن گیا ہے جس کی بحری فورس میں جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں شامل ہیں۔

بھارت نے اس جدید آبدوز کو روس سے 10 سال کے لیے لیز یعنی پٹے پر لیا ہے اور اس معاہدے کی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔

جن دیگر پانچ ملکوں کے پاس جوہری آبدوزیں ہیں ان میں امریکہ، فرانس، روس، برطانیہ اور چین شامل ہیں۔

وزیر دفاع اے کے انتھونی نے کہا ہے کہ جوہری آبدوز کی شمولیت سے بھارتی نیوی مضبوط ہوگی۔

آٹھ ہزار ایک سو چالیس ٹن وزنی آئی این ایس چَکرا دوئم آبدوز مختلف اقسام کے تارپیڈو اور جوہری ہتھیاروں سے لیس ’گرانت‘ کروز میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ آبدوز سطح سمندر سے 600 میٹر گہرائی تک جانے اور 30 ناٹ کی رفتار تک سفر کرنے کی صلاحیت کی حامل ہے۔ عملے کے 73 اراکین کے ساتھ آئی این ایس چَکرا دوئم 100 روز تک زیر آب رہ سکتی ہے۔

بھارت کا شمار حالیہ دنوں میں دفاعی اخراجات کرنے والے بڑے ملکوں میں ہوتا ہے جس کی وجہ ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین کے ساتھ اُس کی روایتی دشمنی بتائی جاتی ہے۔

اپنی افواج کو جدید ساز و سامان سے مسلح کرنے کا ایک مقصد بھارت کی علاقائی اور عالمی طاقت بنے کی خواہش بھی ہے۔