ماؤنوازوں کی ہڑتال کی کال: بھارتی وزارتِ داخلہ کی جانب سے الرٹ جاری

ماؤنوازانتہا پسندوں نے اپنے ایک اعلیٰ رہنما چیروکُوری راج کمار آزاد کی ہلاکت کے خلاف احتجاج اور اُس کا انتقام لینے کی غرض سے سات اور آٹھ جولائی کو 48گھنٹے کی ہڑتال کی کال دی ہے۔

اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہڑتال کے دوران حملے بھی کیے جاسکتے ہیں، جِس خدشے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، مرکزی وزارتِ داخلہ نے الرٹ جاری کردیا ہے۔

اُس نے نکسلی سرگرمیوں والی ریاستی حکومتوں اور علاقائی ریلوے حکام کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ راجدھانی ایکسپریس سمیت دیگر اہم ٹرینوں میں سکیورٹی اقدامات سخت کردیں تاکہ نکسلی ریلوے لائنوں اور ٹرینوں کو نشانہ نہ بنا سکیں۔

گذشتہ دِنوں آندھرا پردیش میں ایک پولیس تصادم کے دوران آزاد مارا گیا تھا اور اعلیٰ نکسلی رہنما کشن جی نے اِس کا انتقام لینے کی دھمکی دی تھی۔

اُدھر سیکریٹری داخلہ جی کے پلئی نے چھتیس گڑھ کا دو روزہ دورہ کرکے حالات کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ نکسل زدہ ریاستوں میں فی الحال فوج کی تعیناتی ضروری نہیں ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اِس سلسلے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں میں اختلاف کا اعتراف کیا ہے۔

دوسری طرف مرکز نے 14جولائی کو نکسل زدہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جِس میں وزیرِ اعظم اور وزیرِ داخلہ سمیت دیگر وزرا اور اعلیٰ عہدے دار شرکت کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، منگل کے روز، ماؤنوازوں نے چھتیس گڑھ کے ملکان گِری ضلعے میں ایک اسکول کی عمارت کو بم سے اُڑا دیا ۔