انسداد پولیو مہم اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی

انسداد پولیو مہم اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی

صفائی کا فقدان اور والدین کی ناخواندگی پولیو کے خاتمے میں حائل

اگرچہ قومی سطح پر انسداد پولیو مہم برابر زور و شور سے چلائی جاتی ہے، تاہم مسلم علاقوں میں اب بھی بچے پولیو کا شکار ہو تے رہتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ مسلم محلوں کی گندگی ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑھ کر والدین کی ناخواندگی ہے جو دوائیں پلانے سے نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ صحت کارکنوں کے ساتھ مزاحمت بھی کرتے ہیں اور کچھ علاقوں میں تو تشدد کے واقعات پیش آجاتے ہیں۔

حکومت اور دوسرے صحت اداروں نے مسلم تنظیموں کو اس میں شامل تو کیا ہے اورمساجد کے ائما کی مدد بھی حاصل کی ہے۔ لیکن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے عظیم الشان ادارے نے پہلی بار متحرک ہو کر اس مہم میں شرکت کی۔

گزشتہ 23 مارچ کو پولیو کے خاتمے کے لئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹاسک فورس کا اجلاس وائس چانسلر پروفیسر پی کے عبد العزیز کی صدارت میں ہوا جس میں سرکاری انتظامیہ کے علاوہ شعبہ صحت، روٹری انٹر نیشنل، یونیسف اورعالمی ادارہ ٴصحت کے نمائندوں نے بھی حصہ لیا۔ وائس چانسلر پروفیسر عزیز نے اپنی تقریر میں کہا کہ شہر کے مسلم علاقے کافی پسماندہ ہیں اور انہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ان علاقوں کے غریب مسلمان تعلیم، صحت اور صفائی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان علاقوں میں گندگی کے انبار ہیں اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ انسداد پولیو کے سلسلے میں صحت کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ انسداد پولیو کو ہمیں ایک مشن کے طور پر چلانا چاہئے اور یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات اس کام میں ہر طرح سے تعاون پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سوشل سروس کے رضا کار بھی ان علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔


انسداد پولیو سے متعلق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ٹاسک فورس کی کورآرڈی نیٹر پروفیسر زلفیا خان نے کہا کہ گزشتہ 6سال سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور یونیسف نے پولیو کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششیں کی تھیں لیکن اتنے بڑے پیمانے پر یہ قدم نہیں اٹھایا جا سکا تھا۔ شاید اسی لئے اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ لیکن اب نئے سال میں یونیسف اور ڈبلیو ایچ او کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جا رہا ہے تاکہ اس کام کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم علاقوں کی مساجد کے ائما سے بھی رابطہ قائم کرکے ان کا سرگرم تعاون حاصل کیا جا سکے گا ۔

اجلاس میں مختلف شعبوں کے سربراہ شامل تھے۔ اس کے علاوہ یونیسف روٹری انٹر نیشنل ڈبلیو ایچ او اور محکمہ صحت کے افسران نے بھی اس میں حصہ لیا۔

اس سال بھارت میں اب تک پولیو کے 19 مریض دیکھئے میں آئے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 741تھی۔