جموں و کشمیر سے بتدریج پابندیاں اٹھانے کا اعلان

سری نگر میں جہاں کرفیو جیسی سخت پابندیاں نافذ ہیں، ایک سیکورٹی اہل کار ایک مقامی مسجد کے باہر نماز جمعہ کے وقت نگرانی کر رہا ہے۔ 16 اگست 2019

بھارتی کنٹرول کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کے چیف سیکرٹری نے کہا ہے کہ آج سے ریاست میں نافذ پابندیاں بتدریج اٹھانے کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کی نماز کی ادائیگی پرامن ماحول میں ہوئی ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں جس کے پیش نظر پیر سے اسکول کھول دیے جائیں گے اور ہر علاقے کی صورت حال کے مطابق پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔

چیف سیکرٹری کا کہنا ہے کہ آج رات سے ٹیلی فون کے نظام کی بحالی کا عمل شروع ہو جائے گا اور اختتام ہفتہ زیادہ تر ٹیلی فون کام کرنا شروع کر دیں گے۔

چیف سیکرٹری سبرامینیم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں آرٹیکل 370 اور 35 کے خاتمے کے بعد بھارتی کنٹرول کے جموں و کشمیر میں کرفیو جیسی سخت پابندیوں کے نفاذ کے جواز میں کہا گیا ہے کہ ہمارے پاس یہ قابل اعتماد اطلاع موجود تھی کہ حزب، جیش محمد اور لشکر طیبہ کی جانب سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

بیان کے مطابق حکومت کی بنیادی ذمہ داری زندگیوں کا نقصان بچانا تھا۔ یہ اعزاز ریاست کے عوام، انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کو جاتا ہے کہ اس پورے عرصے میں ایک بھی انسانی جان ضائع نہیں ہوئی اور کسی شخص کے شدید زخمی ہونے کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

بیان کے مطابق، سیاسی لیڈروں اور دیگر افراد کو حراست میں لینا ضروری اور قانون کے مطابق تھا۔ اب ہر کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لینے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔

میڈیا پر پابندیوں کے حوالے سے چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ایک میڈیا سینٹر کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس میں مناسب مواصلاتی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں اور اب سیٹلائٹ اور کیبل نیٹ ورک معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔

14 اور 15 اگست کی پابندیوں کی وجہ یوم آزادی کے موقع پر خطرات کے پیش نظر لگائی گئی تھیں۔

بھارتی کنٹرول کے علاقے جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد حکومت نے ریاست میں سیکورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات کر کے کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں، جس میں میڈیا اور اطلاعات پر پابندیاں بھی شامل تھیں۔

ان پابندیوں کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی جا رہی ہے اور آج جمعے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کی صورت حال پر خصوصی اجلاس ہو رہا ہے۔ یہ گزشتہ 50 سال میں پہلا موقع ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر سلامتی کونسل میں زیر بحث آ رہا ہے۔