لڑکیوں کا عالمی دن اور اُن کی تعلیم کی اہمیت

گیارہ اکتوبر کو دنیا بھر میں لڑکیوں کا عالمی دن منایا گیا۔

رواں سال اس دن کا موضوع ’’لڑکیوں کی تعلیم کے لیے نئی راہیں تلاش‘‘ کرنا تھا۔

اقوام متحدہ کے اداراہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت (یونیسکو) کے مطابق پرائمری اسکول جانے کی عمر والی تین کروڑ 10 لاکھ بچیاں اسکول نہیں جا رہی ہیں۔

نائجیریہ، پاکستان اور ایتھوپیا وہ تین ممالک ہیں جہاں اسکول نا جانے والی بچیوں کی تعداد سب سے زائد ہے۔

یونیسکو اور حکومتِ پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اُن بچوں کی تعداد جو اسکول میں داخل نہیں ستاسٹھ لاکھ ہے، جن میں بچیوں کی شرح لگ بھگ 56 فیصد ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں اسکولوں میں داخلے کے بعد پرائمری تک تعلیم مکمل کرنے سے قبل پڑھائی چھوڑ دینے والی لڑکیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

پاکستان میں لڑکیوں کو تعلیم کے حصول میں معاشرتی دباؤ سمیت مختلف مسائل کا سامنا ہے۔

لڑکوں اور لڑکیوں کے پرائمری اسکول میں داخلے کی شرح بین الاقوامی سطح پر یکساں ہو گئی ہے لیکن لڑکیوں کے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کی شرح اب بھی خاصی کم ہے۔

تعیلم حاصل نا کرنے کی کچھ وجاہات میں سے بچیوں کی کم عمری میں شادی اور ان کا ماں بن جانا اور تعلیم پر اٹھنے والے اخراجات ہیں۔

اسکولوں میں مناسب سہولتوں کے نا ہونے کی وجہ سے بھی بچیاں اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتیں۔