ایران میں پارلیمانی انتخابات
عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے اور کئی برسوں سے عائد بعض اقتصادی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ایران میں جمعہ کو پہلے پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
290 نشستوں کی پارلیمان اور 88 رکنی مجلس خبرگان رہبری کے لیے تقریباً ساڑھے پانچ کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
شوریٰ نگہبان نے رواں ماہ ہی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند تقریباً 12 ہزار امیدواروں میں سے نصف کو مسترد کر دیا تھا جن میں اکثریت اعتدال پسندوں کی ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے پارلیمانی انتخابات کے لیے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سابق صدر آیت اللہ اکبر ہاشمی رفسنجانی نے کہا ہے کہ انتخابات میں اصلاح پسندوں کی شکست ملک کے لیے ایک بڑا نقصان ہو گا۔
ایران میں پارلیمنٹ کا کام قانون سازی، معاہدوں کی توثیق اور حکومتی اخراجات کی نگرانی کرنا ہوتا ہے۔
حالیہ دنوں میں ہونے والے مختلف تبصروں میں غیر جانبدار تجزیہ کار یہ کہتے آئے ہیں کہ انتخابات کے نتائج کچھ بھی ہوں ایران میں طاقت کا مرکز تبدیل نہیں ہوگا جو کہ رہبر اعلیٰ کے پاس ہے۔
دارالحکومت تہران میں خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہی ہیں۔