تصاویر: ایران میں پانچویں روز بھی احتجاج

احتجاج کا آغاز جمعرات کو مشہد سے ہوا تھا جہاں سیکڑوں افراد نے ایندھن اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

بعد ازاں احتجاج کا یہ سلسلہ ملک کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا تھا اور کئی جگہوں پر اس نے حکومت مخالف احتجاج کی صورت اختیار کرلی ہے۔

ایران میں جاری مظاہروں کے شرکا سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بیرونِ ملک مقیم ایرانی تارکینِ وطن نے بھی کئی ملکوں میں احتجاج کیا ہے۔

مظاہروں میں نوجوانوں کی بڑی تعداد پیش پیش ہے اور اطلاعات ہیں کہ کئی مظاہروں میں ایران کے روحانی پیشوا علی خامنہ ای کے خلاف بھی نعرے لگے ہیں۔

زیرِ نظر تصویر ایران کی تہران یونیورسٹی کی ہے جہاں نوجوان طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو ان سے سختی سے نبٹا جائے گا۔

لیکن اس کے باوجود مظاہرین نے کئی مقامات پر توڑ پھوڑ کی ہے۔ حکام کے مطابق پیر کو مظاہرین کے ایک گروہ نے ایک پولیس تھانے پر حملہ کرکے ہتھیار لوٹنے کی کوشش کی جس پر پولیس کی جوابی کارروائی میں چھ افراد مارے گئے۔

تہران کی عدالتِ انقلاب کے سربراہ جج موسیٰ غضنفر آبادی نے کہا ہے کہ مظاہرین کی فردِ جرم میں "محاربہ" (خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے)کا الزام بھی شامل ہوگا جس کی ایران کے قانون میں سزا موت ہے۔

ایرانی حکومت کی اپیل پر ہفتے کو دارالحکومت تہران سمیت دیگر شہروں میں حکومت کے ہزاروں حامیوں نے بھی جلوس نکالے تھے جس کا مقصد حکومت اور نظامِ حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرنا تھا۔

صدر حسن روحانی اور ان کی حکومت کے کئی اعلیٰ وزرا اعتراف کرچکے ہیں کہ انہیں ملکی معیشت کی خراب صورتِ حال پر عوام کے غصے کا ادراک ہے۔