عراق: داعش کے زیر قبضہ علاقوں سے بچ نکلنے والے افراد

داعش لوگوں کو مجبور کیا کرتی تھی کہ انسانی اسمگلنگ میں تعاون کیا جائے، جس کے لیے 300 سے 2000 ڈالر کی ادائگی کی پیش کش کی جاتی۔

ڈیڑھ برس سے زیادہ عرصے تک داعش کے شدت پسند گروپ کے زیر کنٹرول خطے میں رہنے کے بعد، عارف اور اُن کا اہل خانہ جان چھڑا پایا۔

جب علاقے میں داعش کو پیسوں کی کمی کا سامنا ہوتا ہے، تو وہ مل کر رقوم میں اضافے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے لیے وہ پکڑے ہوئے کچھ مغویوں کو رہا کردیتے ہی۔

اگر کسی کی بیوی نے چہرے پرنقاب نہیں ڈھانپا ہوا، تو اُن پر ہرجانہ لاگو ہوتا ہے یا اُنھیں کوڑے مارے جاتے ہیں۔

تقریباً 6000 لوگ اب کردوں کے زیر کنٹرول علاقے میں واقع ایک  خیمے میں مقیم ہیں۔

خیموں میں بچوں کے لیے خوراک پہنچائی جا رہی ہے۔