کمبوڈیا جانے کا منتظر اسلام آباد کا 'کاون'

چھتیس سالہ کاون نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ چھوٹے سے سیل میں گزارا ہے۔ وہ اپنی ساتھی ہتھنی کے انتقال کے بعد آٹھ سال سے تنہا زندگی گزار رہا ہے۔

'کاون' کو عدالت کے حکم پر بیماری اور خستہ حالی کی وجہ سے اسلام آباد سے کمبوڈیا منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ کمبوڈیا دنیا میں ہاتھیوں کا محفوظ ٹھکانہ سمجھا جاتا ہے۔

کئی سال تک تنہا اور نامساعد حالات میں رہنے کے باعث کاون ذہنی امراض کا شکار ہو چکا ہے۔

ایک فلاحی تنظیم 'فورپاز' سے وابستہ مویشیوں کے ماہر ڈاکٹر عامر خلیل کے مطابق 'کاون' کی طبیعت خراب ہے جب کہ وہ ایک طویل عرصے سے خستہ حالت میں ہے۔

کاون کی بیماری کے سبب ہی رواں برس مئی میں عدالت نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کی انتظامیہ سے کاون کو آزاد کرنے یا بہتر ماحول میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کا حکم کاون کے لیے عالمی سطح پر چار سال چلائی جانے والی مہم کے بعد سامنے آیا ہے۔

سال 2015 میں امریکی نژاد پاکستانی خاتون ثمر خان نے سب سے پہلے کاون کا معاملہ اٹھایا تھا اور مرغزار چڑیا گھر میں کاون کی حالت دیکھنے کے بعد آن لائن پٹیشن کے ذریعے اس کی حالت کا معاملہ اٹھایا۔

کاون کو 1980 کی دہائی میں سری لنکا کی حکومت نے حکومتِ پاکستان کو تحفے میں دیا تھا۔