افغانستان میں داعش خراسان کا سربراہ ہلاک

اچین میں امریکی اور افغان فورسز

افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کا سربراہ مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک مشترکہ کارروائی میں ہلاک ہو گیا ہے۔

افغان اور امریکی فوجی حکام نے اتوار کو شیخ عبدالحسیب نامی اس شدت پسند کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

امریکی فوج کے مطابق "افغانستان میں دولت اسلامیہ فی عراق والشام۔خراسان کا سربراہ شیخ عبدالحسیب افغان اور امریکی فورسز کی مشتبہ کارروائی میں مارا گیا۔"

بیان میں مزید بتایا گیا کہ اچین ضلع میں غاروں اور سرنگوں پر مشتمل داعش کے کمپلیکس کے خلاف کی گئی اس کارروائی میں دیگر 35 جنگجو بھی مارے گئے۔

حسیب کو گزشتہ سال داعش خراسان کے امیر حافظ سعید کی ننگرہار میں ایک ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد تنظیم کی اس شاخ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

شام اور عراق میں سرگرم داعش نے دو سال قبل افغانستان، پاکستان اور اس کے قرب و جوار کے دیگر خطوپر کے لیے داعش خراسان کے نام سے یہ شدت پسند شاخ قائم کی تھی۔

افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے 2017ء میں اس ملک میں داعش کو شکست دینے کے لیے تواتر سے جاری مہم میں اس کامیاب مشترکہ کارروائی کو سراہا۔

"یہ داعش خراسان کا دوسرا سربراہ ہے جسے ہم نے نو ماہ دوران دیگر درجنوں شدت پسند راہنماوں اور سیکڑوں جنگجووں کے ساتھ ہلاک کیا ہے۔"

افغان صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ حسیب آٹھ مارچ کو کابل میں فوجی اسپتال پر ہونے والے مہلک دہشت گرد حملے کا منصوبہ ساز تھا جس میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

بیان کے مطابق "داعش کا اس سربراہ نے سردار محمد داود خان اسپتال پر حملے کی ہدایت کی تھی جس میں متعدد شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔"

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ مارے جانے والے شدت پسند کمانڈر نے اپنے جنگجووں کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ مقامی عمائدین کے ان کے اہل خانہ کے سامنے سر قلم کریں اور وہ خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کر کے شدت پسندوں کے ساتھ زبردستی ان کی شادیاں کرنے کا حکم بھی دیتا رہا۔

جنرل نکولسن کا کہنا ہے کہ "دو سال سے زائد عرصے میں داعش خراسان نے افغان عوام کے خلاف خاص طور پر مشرقی صوبے ننگرہار میں موت اور تشدد کی ایک وحشیانہ مہم شروع کر رکھی ہے۔"

انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ "داعش کا کوئی بھی رکن جو افغانستان آئے گا اس کا مقدر یہی ہوگا۔"

مشترکہ کارروائی کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی "گھمسان" کی لڑائی میں امریکی فورسز کے دو اہلکار بھی مارے گئے۔

"ہماری فورسز کے وہاں پہنچنے کے چند منٹوں میں ہی انھیں متعدد اطراف سے بھرپور تیاری کے ساتھ بیٹھے جنگجووں کی فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے باوجود ہماری فورسز کامیابی کے ساتھ دشمن پر حاوی ہوئیں اور داعش کے متعدد راہنماوں سمیت تقریباً 35 جنگجووں کو ہلاک کیا۔"

امریکی فوج کے مطابق ننگرہار میں مارچ سے داعش کے خلاف کارروائیاں شروع ہیں اور امریکی فورسز کی حمایت سے افغان فورسز نے یہاں سیکڑوں جنگجووں کو ہلاک اور گرفتار کیا اور صوبے کے نصف کے قریب اضلاع کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑایا ہے۔

گزشتہ ماہ امریکی فضائیہ نے ضلع اچین میں داعش خراسان کے مضبوط گڑھ پر سب سے بڑا غیر جوہری بم "مدد آف آل بومبز" گرایا تھا جس سے کم از کم 95 عسکریت پسند مارے گئے جن میں اکثریت غیر ملکی شدت پسندوں کی تھی۔