امارات اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے

دستخطی تقریب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو، اماراتی وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید النہیان اور بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی شریک ہوئے۔

ان معاہدوں کو امریکہ کے 16 ویں صدر ابراہم لنکن سے منسوب کرتے ہوئے 'ابراہم اکارڈ' کا نام دیا گیا ہے۔
 

معاہدے کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم اور دیگر مہمانوں کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس کے مہمان خانے میں ظہرانہ دیا۔
 

معاہدوں سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ سے ملاقات بھی کی۔ امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ دیگر عرب ممالک کو بھی امارات کی پیروی کرنی چاہیے۔

امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے میں مزید فلسطینی علاقے ضم نہیں کرے گا۔
 

صدر ٹرمپ نے اس تاریخی موقع پر کہا کہ 50 برس سے زائد کے عرصے میں صرف دو ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور ہم نے ایک ماہ کے دوران ایسا کر دکھایا کہ دو عرب ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا ہے۔

ان تاریخی معاہدوں کو فلسطین سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں براہ راست نشر کیا گیا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے اقدام پر امارات کو بعض اسلامی ممالک کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا ہے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ چند روز قبل مسلم اکثریتی ملک کوسوو نے بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔ ان ممالک سے قبل اُردن اور مصر نے ہی اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔