روایتی طریقے سے گڑ بنانے کا عمل
پاکستان کے صوبہٴ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب گڑ بنانے کے لیے آج کے جدید دور میں بھی پرانے روایتی طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کماد کی فصل پکنے کے ساتھ ہی گنے سے گڑ بنانے کا عمل جوبن پر آ جاتا ہے۔
گڑ میں روایتی رنگت لانے کے لیے اور اسے لذیذ و خوشبودار بنانے کے لیے اس میں ناریل، بادام، مونگ پھلی سمیت مختلف میواجات بھی ڈالے جاتے ہیں۔
گنے کا رس نکال کر اسے بیلنے میں ڈال دیا جاتا ہے اور پھر تپتی بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔
لوگوں کو 100 روپے فی کلوگرام کے حساب سے گڑ فروخت کیا جاتا ہے۔
گڑ بنانے والے کاریگروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مختلف دیہات کے کسان گنا لے کر آتے ہیں جس سے وہ گُڑ تیار کرتے ہیں۔
گنے کے رس کو میٹھے خوشبودار گڑ میں ڈھلنے کے لیے کئی مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔
گڑ کی تیاری ایک محنت طلب کام ہے۔
خوشبو، مٹھاس اور لذیز اسپیشل گڑ کا کسان خود ہی لطف نہیں اٹھاتے بلکہ رشتہ داروں اور دوست احباب کو بھی تحفے کے طور پر بھجواتے ہیں۔
گنے کی بھرپور فصل کی کٹائی کسانوں کے لیے کسی جشن سے کم نہیں ہوتی۔
کاریگروں کے مطابق گڑ کی فروخت سے ان کی گُزر بسر اچھی ہو جاتی ہے۔
زراعت کے لحاظ سے پنجاب میں گنے کی کاشت میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔