اردن کے کیمپ میں ملالہ کی شامی پناہ گزینوں سے ملاقات

ملالہ یوسفزئی نے اردن میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کیا اور بے دخل خاندانوں سے ملاقات کی۔

شام کی سرحد پر قائم زعتری کیمپ میں شام سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں افراد مقیم ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کے ہمراہ اُن کے والد ضیاء الدین بھی تھے۔

ملالہ فنڈ کے نام سے قائم ادارہ اردن میں ایک پروجیکٹ شروع کررہا ہے جس کا مقصد کیمپوں میں بچوں کی مدد کرنا ہے اور وہ جلد ہی کیمپ میں موجود لوگوں کی مدد کے لیے فنڈ ریزنگ کا آغاز کریں گی۔

اقوم متحدہ کے مطابق گزشتہ سال خانہ جنگی کی وجہ سے بیس لاکھ شامی بچے اسکول جانے سے محروم ہو چکے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی نے عالمی برادری سے شامی مہاجرین کے لیے امداد کی بھی اپیل کی۔

سوات کی اس طالبہ کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر اب تک متعدد عالمی اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔

سنہ 2011، میں جب شام کی خانہ جنگی بھڑک اٹھی تھی، اب تک 130،000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ 95 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

شامی اپوزیشن ملک میں ایسی عبوری حکومت چاہتی ہے جس میں شامی صدر بشار الاسد اور ان کے حامی موجود نہ ہوں۔

بچوں خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ سوات میں طالبان شدت پسندوں کے حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں جنہیں انتہائی تشویشناک حالت میں برطانیہ منتقل کیا گیا جہاں اب وہ مقیم ہیں۔